Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

19 - 66
گیاہو کہ سانس لے رہے ہیں اورایک ہوا ہے موجود ہے اِس سے ہم سانس لے رہے ہیں یا نہیں لے رہے ، ہر وقت چونکہ اس میں رہ رہے ہیں ا س کی قدر نہیں ہے تھوڑی سی دیر کے لیے ہوا اگر بند ہو جائے تو پھر اندازہ ہوگا کہ یہ ہوا میرے لیے کتنی بڑی نعمت ہے۔ ایسے ہی بلندی پر چلے جائیں آپ جہاں آکسیجن نہیں ہے کم ہوجاتی ہے ،سانس گھٹنے لگتا ہے یہ لوگ جو سڑک کے راستے چین وغیرہ جاتے ہیں اورشاہراہ ِقراقرم اوریہ جو شاہراہیں بنی ہوئی ہیں چین جانے کے لیے اُس میں جب وہ بسیں بلندی پر جاتی ہیں بہت زیادہ تو وہاں بعض مسافروں کا سانس گھٹنے لگتاہے کیونکہ بلندی پر جاکر آکسیجن کی کمی ہوتی ہے انھیں پھر احساس ہوتا ہے کہ یہ ہوا اِتنی بڑی نعمت ہے۔ اس لیے ہمیں اور آپ کو اس نعمت کی قدر نہیں جو اللہ نے ہمیں دے دی اور وہ نعمت ہمارا اوڑھنا بچھونا بن چکی ہے اس لیے ہماری نظر میں وہ معمولی چیز ہو گئی حالانکہ معمولی نہیں، بہت بڑا نظام ہے اللہ کا جس پر ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ آپ کتنی بڑی نعمت میں ہیں آپ کو میں اسکی وجہ بتاتا ہوں جس سے آپ کو اندازہ ہوگا اور وہ ایسی ناقابل ِتردید دلیل ہے اس دلیل کے بعد آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے آپ کو حق پر رکھا ہے ۔
دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم  : 
	یکم اکتوبر یا دواکتوبر تھی یا ستمبر کا آخری دن تھا ہمارے ایک دوست ہیں لندن میں اُن کا فون آیا رات کے وقت وہ مجھے کہنے لگے کہ آج آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے وزیراعظم ٹونی بلئیر نے کیا کہا ہے وہ وہیں برطانیہ کے رہنے والے ہیں، کہنے لگے آج اس نے جو کچھ دل میں تھی بات وہ اُگل دی ہے اب تک وہ اشاروں میں یہ بات کرتا تھا آج اس نے علی الاعلان یہ بات کہی وہ کہہ رہے تھے کہ اس نے یہ کہا ہے آج ''کہ پاکستان کے دینی مدارس اور سعودی عرب کے وہابی ان سے ہماری کھلی جنگ ہے اور یہ جنگ نا ختم ہونے والی ہے اور ایک لمبی جنگ کے لیے عوام کوتیار ہوجانا چاہیے، اور اُس نے اعلان کیا کہ ہم کسی قیمت پر اِن مدارس کے وجود کو برقرار نہیں رہنے دے سکتے''۔ اس عہد کا اُس نے اعلان کیا برطانیہ میں لندن میں ٹونی بلئیرنے ۔آپ کو معلوم ہے کہ یہ دلیل ہے سب سے بڑی کہ آپ لوگ الحمد للہ حق پر ہیں اس لیے کہ کفر آپ کو کہتا ہے کہ یہ میرا مدمقابل ہے کفر کا کفر مدمقابل کبھی نہیں ہوتا کیونکہ کفر کے بارے میں آتاہے  الکفر ملة واحدہ  کفر ایک ملت ہے کفر کا مدمقابل کفر نہیں ہے باطل کا مدمقابل باطل نہیںہے ،ان یہودیوں کا عیسائیوں کا مدمقابل قادیانی نہیں ہے شیعہ نہیں ہے پرویزی نہیں ہے ان کا مدمقابل اگر ہیں تو صرف اہلِ حق ہیں اور کوئی نہیںہے ۔
	 اس نے اعلان کیا کہ ان کے وجود کو ہم کبھی برداشت نہیں کریں گے ،یہ دلیل ہے اس بات کی کہ الحمد للہ آپ لوگ حق پر ہیں اور ایسے حق پر ہیں کہ جس حق نے کفر کی نیندیں حرام کررکھی ہیں ۔ وہ پریشان ہیں جس کے پاس دُنیا کے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter