ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
قمر عثمانی طلبۂ دینیہ سے خطاب حضورِ سیّد خیرالورٰی کے مہماں ہو تم کتاب اللہ و سنت کے حقیقی ترجماں ہو تم اصولِ دین فطرت کے حقیقی رازداں ہو تم خزاں نادیدہ گلشن کی بہارِ جاوِداں ہو تم تمہارے دم سے قائم ہے جہاں میں سطوت ِدینی متاعِ کفر کے حق میں بلائے ناگہاں ہو تم تمہارے ذکر سے ایوانِ شیطانی میں ہلچل ہے جہاں میں شوکتِ اسلام کا محکم نشاں ہو تم وہی گلشن اکابر نے جسے خوں دے کے سینچا ہے بہاریں اُس کی تم سے ہیں اور اسکے باغباں ہو تم حوادث کی جبینِ پُرشکن سے تم نہ گھبرائو تمہیں کیا خوف طوفاں کا کہ بحرِ بیکراں ہو تم اُٹھو اور قوتِ اخلاق سے دُنیا پہ چھائو جائو مقدس محترم تاریخ کی اک داستاں ہو تم زمانہ کو دِکھا دو راستہ تقوے کی منزل کا کہ رخشندہ روایاتِ کہنِ کے پاسباں ہو تم بقیہ : الوداعی خطاب اسی وقت پتہ چلے گااس سے پہلے کچھ پتانہیں،_ چاہے کتنے ہی اچھے اعمال ہوں چاہے کتنا ہی برا انسان ہو کچھ پتا نہیں کہ یہ موت کے وقت اچھے حال پر مرجائے کتنا ہی اچھا انسان ہو پتا نہیں کہ وہ موت کے وقت بُرے حال پرمر جائے العیاذ باللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے بچائے ۔اس لیے بس یہ یاد رکھیں کہ آپ نے سُنت کو پکڑنا ہے اتباعِ سُنّت اختیار کرنی ہے اوراُس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی یاد کی کثرت رکھنی ہے۔ بحیثیت طالب علم کے ذکر اللہ پر کتاب کو ترجیح دیں جب تک آپ پڑھ رہے ہیں اگر ذکر اللہ اور کتاب میں تعرض آجائے تو کتاب پڑھتے رہیے اتباعِ سنت کرتے رہیں جب فرصت ملے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف بھی توجہ دیں اور جب فارغ ہو جائیں تو پھر تو اتنا وقت دیں کہ جس میں اللہ تعالیٰ کی یاد اور باطنی اصلاح کا موقع ملے اور اس پر توجہ دی جائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیںاورآپ سب کو باطنی شرور سے محفوظ فرمائے اور باطنی کمالات سے نواز دیں۔ وآخردعوانا ان الحمد للّٰہ رب العٰلمین۔