Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

7 - 66
حضراتِ انصار کو نصیحت  : 
	فَاصْبِرُوْا حَتّٰی تَلْقَوْنِیْ عَلَی الْحَوْضِ  توپھر تم اس روّیے پر صبر کرنا حتی کہ تم میرے سے حوضِ کوثر پر ملاقات کرو۔
 حضرت ابو سفیان   کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی  : 
	فتح مکہ کے دن ایک قصہ پیش آگیا اوروہ یہ تھا کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہایت ہی سمجھداری سے ابوسفیان کو اسلام کی دعوت دی اوریہ کہا کہ اب اس کے سوا چارہ کار کوئی نہیں ہے کہ تم اسلام قبول کرلو۔ وہ مسلمان ہوگئے پھر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ابو سفیان جو ہیں وہ کچھ ناموری چاہتے ہیں ابھی مسلمان ہوئے ہیں ۔ کفر کے دورمیں تو ناموری کی عادت تھی تو اگر ان کی کسی طرح عزت افزائی فرمادی جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ 
فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت  : 
	تو رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے فرمایا کہ یہ اعلان کردیں کہ مَنْ دَخَلَ دَارَاَبِیْ سُفْیَانَ فَھُوَاٰمِن  جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے پناہ پکڑے وہ امن میں ہے۔ اب یہ بڑی اُن کی عزت افزائی کی بات ہوگئی اور یہ کہ مَنْ اَلْقَی السِّلَاحَ فَھُوَاٰمِن  جو ہتھیار ڈال دے وہ امن میں ہے۔ انصار فرماتے ہیں کہ کچھ ہم میں سے بعض لوگوں نے ایسی بات کہی کہ دیکھئے جناب رسول اللہ  ۖ  کو اپنے خاندان کی طرف محبت ، رغبت ، نرمی پیدا ہوئی ہے ۔انھوں نے کہا تھا فِیْ قَرْےَتِہِ  اپنی بستی میں مکہ مکرمہ آپ کا وطن تھا اس میں داخل ہورہے تھے اور جن سے لڑائی تھی یا جو ہتھیار ڈال رہے تھے اگرچہ ساری عمرکے دشمن تھے مگر قرابت داری بھی تھی اِن سے ، یہ جملہ کسی نے کہا انصار میں سے۔ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم پر وحی اُتری ۔ آقائے نامدار  ۖ نے ان کو بلایا اوربلا کر فرمایا کہ تمہارا خیال یہ ہے کہ اپنے خاندان کی اور اپنے شہر کی محبت اور رغبت میرے اُوپر غالب آگئی ہے۔
 انصار کے خیال کی تردید  :
	کَلَّا  ہرگز ایسے نہیں ہے اِنِّیْ عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلِہ میں خدا کا بندہ اور اُس کا رسول ہوں سچا رسول ہوں پیغمبر ہوں اُس کا بھیجا ہواہوں ۔ ھَاجَرْتُ اِلَی اللّٰہِ وَاِلَیْکُمْ اَلْمَحْیَ مَحْےٰکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ  میں نے ہجرت کرلی ہے یہاں سے، میں مکہ مکرمہ چھوڑ چکا ہوں یہ نہیں کہ میں یہاں آکر رہ جاؤں۔ اگرمحبت کا غلبہ ہو تو پھر تو وطن سے زیادہ محبت ہوا کرتی ہے پھر تو ایسے ہوتا کہ میں یہاں آکر دوبارہ بس جائوں لیکن ایسا نہیں ہے۔ میں نے ہجرت کی اللہ کے لیے اور ہجرت

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter