ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
کے بعد جب ملاقات ہوئی توانھوں نے غیر حاضری پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے یہی معذرت پیش کی ، امام حلوانی نے فرمایا کہ خیر تم کو عمر تو ضرور نصیب ہو گی مگر درس نصیب نہ ہوگا یعنی درس میں برکت اور بکثرت لوگوں کا ان کے درس سے فائد ہ اُٹھانا نصیب نہ ہو گاچنانچہ ایساہی ہوا اوران کا حلقۂ درس کبھی نہ جما ۔ الآداب الشرعیہ میں ہے وذ کر بعض الشافعیة فی کتابہ فاتحة العلم ان حقہ آکد من حق الوالد (ا/٤٩٦) یعنی بعض شوافع نے اپنی کتاب فاتحة العلم میںلکھا ہے کہ معلم کا حق باپ کے حق سے زیادہ مؤکدہے ۔ اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : امام خیر اخری نے فرمایا کہ عالم کا حق جاہل پر اور اُستاذ کا حق شاگرد کے ذمہ یکساں ہی ہے اور وہ یہ ہے (١) بے علم یا شاگرد عالم یااستاذ سے پہلے بات شروع نہ کرے (٢) اس کی جگہ پر نہ بیٹھے (٣) اس کی بات غلط بھی ہوتو رد نہ کرے (٤)اس کے آگے نہ چلے۔ تعلیم المتعلم میں ہے کہ اُستاذ کی تعلیم وتوقیر میں یہ بھی داخل ہے کہ (١) اُس کے پاس مباح گفتگو بھی زیادہ نہ کرے (٢) جس وقت وہ تھکا ماندہ ہواُس وقت اُس سے کوئی سوال نہ کرے(٣) لوگوں کو مسائل بتانے یا تعلیم دینے کا کوئی وقت اُس کے یہاں مقرر ہے تو اُس وقت کا انتظار کرے (٤) اس کے دروازے پر جا کر دردازے نہ کھٹکھٹائے بلکہ صبروسکون کے ساتھ اُس کے ازخود برآمد ہونے کا انتظارکرے۔ شرح الطریقة المحمدیہ میں بھی منقول ہے کہ استاد کا ہاتھ چومنا بھی داخل تعظیم ہے اور ابن الجوزی نے مناقب اصحاب الحدیث میں لکھاہے ۔ ینبغی للطالب ان یبالغ فی التواضع للعالم ویذل نفسہ لہ ومن التواضع للعالم تقبیل یدہ یعنی طالب علم کے لیے زیبا ہے کہ عالم کے لیے تواضع میں مبالغہ کرے اوراپنے نفس کو اس کے لیے ذلیل کردے اور عالم کے لیے تواضع کی ایک صورت اس کا ہاتھ چومنا بھی ہے ۔(آداب شرعیہ ٢/٢٧٢) استاذ کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ اس کے آنے جانے کے وقت شاگرد کھڑا ہوجائے استاد عالم کے لیے قیام کا جواز بلکہ استحباب آداب شرعیہ میںبھی مذکور ہے اور اس باب میںامام نووی کا ایک مستقل رسالہ ہے۔ شرح الطریقة میں یہ بھی ہے کہ استاد کی کوئی رائے یا تحقیق شاگرد کو غلط معلوم ہوتی ہو تو بھی اس کی پیروی کرے جیسا کہ حضرت موسیٰ وخضر علیہما السلام کے قصہ سے ثابت ہے۔ استاذ کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ اس کے سامنے تواضع سے پیش آئے ، چاپلوسی کرے، اس کی خدمت کرے، اس کی مددکرے اور علانیہ وخفیہ اس کے لیے دعاء کرتا رہے۔(شرح الطریقہ) امام غزالی نے احیاء العلوم میں یہ فرمایا ہے ینبغی ان یتواضع للمعلم ویطلب الثواب والشرف