Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

48 - 66
کے بعد جب ملاقات ہوئی توانھوں نے غیر حاضری پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے یہی معذرت پیش کی ، امام حلوانی  نے فرمایا کہ خیر تم کو عمر تو ضرور نصیب ہو گی مگر درس نصیب نہ ہوگا یعنی درس میں برکت اور بکثرت لوگوں کا ان کے درس سے فائد ہ اُٹھانا نصیب نہ ہو گاچنانچہ ایساہی ہوا اوران کا حلقۂ درس کبھی نہ جما ۔ الآداب الشرعیہ میں ہے وذ کر بعض الشافعیة فی کتابہ فاتحة العلم ان حقہ آکد من حق الوالد (ا/٤٩٦) یعنی بعض شوافع نے اپنی کتاب فاتحة العلم میںلکھا ہے کہ معلم کا حق باپ کے حق سے زیادہ مؤکدہے ۔ 
اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق  : 
	امام خیر اخری نے فرمایا کہ عالم کا حق جاہل پر اور اُستاذ کا حق شاگرد کے ذمہ یکساں ہی ہے اور وہ یہ ہے (١) بے علم یا شاگرد عالم یااستاذ سے پہلے بات شروع نہ کرے (٢) اس کی جگہ پر نہ بیٹھے (٣) اس کی بات غلط بھی ہوتو رد نہ کرے (٤)اس کے آگے نہ چلے۔
	تعلیم المتعلم میں ہے کہ اُستاذ کی تعلیم وتوقیر میں یہ بھی داخل ہے کہ (١) اُس کے پاس مباح گفتگو بھی زیادہ نہ کرے (٢) جس وقت وہ تھکا ماندہ ہواُس وقت اُس سے کوئی سوال نہ کرے(٣) لوگوں کو مسائل بتانے یا تعلیم دینے کا کوئی وقت اُس کے یہاں مقرر ہے تو اُس وقت کا انتظار کرے (٤) اس کے دروازے پر جا کر دردازے نہ کھٹکھٹائے بلکہ صبروسکون کے ساتھ اُس کے ازخود برآمد ہونے کا انتظارکرے۔
	شرح الطریقة المحمدیہ میں بھی منقول ہے کہ استاد کا ہاتھ چومنا بھی داخل تعظیم ہے اور ابن الجوزی نے مناقب اصحاب الحدیث میں لکھاہے ۔ ینبغی للطالب ان یبالغ فی التواضع للعالم ویذل نفسہ لہ ومن التواضع للعالم تقبیل یدہ  یعنی طالب علم کے لیے زیبا ہے کہ عالم کے لیے تواضع میں مبالغہ کرے اوراپنے نفس کو اس کے لیے ذلیل کردے اور عالم کے لیے تواضع کی ایک صورت اس کا ہاتھ چومنا بھی ہے ۔(آداب شرعیہ ٢/٢٧٢) 
	استاذ کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ اس کے آنے جانے کے وقت شاگرد کھڑا ہوجائے استاد عالم کے لیے قیام کا جواز بلکہ استحباب آداب شرعیہ میںبھی مذکور ہے اور اس باب میںامام نووی کا ایک مستقل رسالہ ہے۔ شرح الطریقة میں یہ بھی ہے کہ استاد کی کوئی رائے یا تحقیق شاگرد کو غلط معلوم ہوتی ہو تو بھی اس کی پیروی کرے جیسا کہ حضرت موسیٰ وخضر علیہما السلام کے قصہ سے ثابت ہے۔ استاذ کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ اس کے سامنے تواضع سے پیش آئے ، چاپلوسی کرے، اس کی خدمت کرے، اس کی مددکرے اور علانیہ وخفیہ اس کے لیے دعاء کرتا رہے۔(شرح الطریقہ)
	امام غزالی  نے احیاء العلوم میں یہ فرمایا ہے  ینبغی ان یتواضع للمعلم ویطلب الثواب والشرف

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter