Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

18 - 66
مسجد کے قریب پہنچتے ہی ایکسیڈنٹ ہو گیا،بس کے نیچے آگیازخمی ہو گیا اللہ نے جان بچائی ۔ کیوںہوا ایسا ؟اس لیے کہ کسی معلم کو اختیار نہیںکیا تھا، معلم کی اجازت کے بغیر آگیا تھا اس لیے نقصان ہوا، اگر معلم کو اختیار کرتا اور وہ جب کہتا کہ اب تم جا سکتے ہو یہ گاڑی لے کر یا موٹر سائیکل لے کر توپھر یہ صورت حال پیش نہ آتی ۔
	تو یہ ایسا پختہ اصول ہے جو میں نے عرض کیا آپ کو کہ اس میں تخلف نہیں ہوتا اس کو اختیار کرنا ہی پڑتاہے یہ صدیوں سے چلا آرہاہے دینی معاملات ہوں تو یہی اصول ہے دنیاوی معاملات ہوں تو بھی یہی اصول ہے دونوں کی مثالیں دیدیں میں نے آپ کو اس لیے اتباع سنت کے سوا چارہ نہیں۔ 
آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں  : 
	یہ جو آپ علوم دین حاصل کر رہے ہیں آپ نے صَرف پڑھی اس مہینے میں نحو پڑھی، اس کی مشق کی ۔صرف اور نحو کی مشق سے صِرف عربی کی مہارت ہی مقصود نہیں ہے وہ تو معاونت کے لیے آپ پڑھ رہے ہیں تاکہ مہارت ہو جائے   اور یہ چیز یں مدد گار ربن جائیں۔ سنت پر مطلع ہونے کی نبی علیہ الصلٰوة والسلام کے دین کو سمجھنے میں چونکہ یہ چیزیں مدد گار ہیں میری اس لیے میں انہی سیکھ رہاہوں، اصل چیز یہ نہیں ہے ابھی اصل چیز سے بہت دور ہیں آپ ۔اصل چیز کی طرف بڑھنا شروع ہو گئے ہیں الحمد للہ، اس پر اللہ کا شکر کرنا چاہیے کہ اللہ نے اس راستے پر ڈال دیا۔جب اس راستے پر ڈل گیا آدمی تو کوئی تیز چل رہا ہے کوئی آہستہ چل رہاہے لیکن بالآخر وہ صحیح جگہ ہی پہنچے گا انشاء اللہ کیونکہ راستہ صحیح ہے خدانخواستہ راستہ غلط ہو جائے تو پھر تیز چلے یا آہستہ چلے بالآخر خرابی کی طرف اور نقصان کی طرف نکل جاتا ہے ،تو اب مقصود کی طرف آپ جا رہے ہیں، اس میں لگے رہیں لگن سے لگے رہیں دیوانوں کی طرح لگے رہیںدیوانہ وار۔ آپ کو لوگ بدھو کہیں بیوقوف کہیں جاہل کہیں دیوانہ کہیں کچھ کہیں پروا نہ کریں ۔ چاہے وہ کہیں تم کسی کام کے نہیں رہو گے جو چاہے کہتے رہیں آپ اس پر چلتے رہیں۔
آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے  : 
	 آپ جس راستے پر ہیں اور جس چیز میں لگے ہوئے ہیں اس کا اندازہ آ پ کو نہیں کہ کتنی اہم چیزہے جیسے مچھلی جب پانی کے اند ر ہوتی ہے تو اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ میرے لیے پانی کتنی اہم چیز ہے اسے پانی سے باہر نکال کر دیکھیںپھر دیکھیں اس کا تڑپنا پھر اسے پتہ چلتا ہے کہ پانی میرے لیے کتنی اہم چیز ہے تو جب تک ہمیں ہوا میسر ہے آسانی کے ساتھ، ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہم سانس لے بھی رہے ہیں کہ نہیں لے رہے،تصور ہی نہیں جاتا کہ سانس لے بھی رہے ہیں کہ نہیں لے رہے، اتنی دیرسے میں بیان کررہاہوں آپ بیان سن رہے ہیں اس بات کی طرف دھیان شاید ہی کسی کا

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter