Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

49 - 66
خدمتہ (١/٣٨) چاہیے کہ معلم کے لیے تواضع کرے اور اس کی خدمت کرکے شرف وثواب کمائے،اس کے بعد ایک حدیث نقل کی ہے ۔لیس من اخلاق المومن التملق الا فی طلب العلم یعنی مؤمن کے اخلاق میں تملق (چاپلوسی ) کی کوئی جگہ نہیں ہے مگر طلب علم کی راہ میں(رواہ ابن عدی من حدیث معاذ وابی امامة باسنادین ضعفین)۔
	تعلیم المتعلم (ص٧) میں ہے کہ استاذ کی تعظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ اس کی اولاد اور متعلقین کی توقیر کرے ترغیب وترہیب منذری میں حدیث مرفوع ہے تواضعوا لمن تعلمون منہ یعنی جس سے علم حاصل کرو اس کے لیے تواضع کرو ۔ فردوس دیلمی کے حوالہ سے ایک حدیث نبوی منقول ہے کہ آنحضرت  ۖ نے فرمایا: بڑوں کے آگے چلنا کبائر میں سے ہے ، بڑوں کے آگے کوئی ملعون ہی چل سکتا ہے ، پوچھا گیا یارسول اللہ! بڑوں سے کون مراد ہیں ، فرمایا علماء اورصلحائ۔ مراد یہ ہے کہ ان کی عظمت ومنزلت کا لحاظ نہ کرکے استخفافاًآگے چلنامذموم وقابلِ نکیر ہے۔ شرح الطریقة المحمدیہ میں ہے کہ علم زوال کا ایک سبب معلم کے حقوق کی رعایت نہ کرنا بھی ہے اور فرمایا کہ استادکو جس شاگرد سے تکلیف پہنچے گی وہ علم کی برکت سے محروم رہ جائے گا۔
	کسی اور عالم کا قول ہے کہ جو شاگرد اپنے استاذ کو نا مشروع امر کا ارتکاب کرتے دیکھ کر اگر اعتراض وبے ادبی سے کیوں کہدے گا وہ فلاح نہ پائے گا ، یعنی نامشروع پر ٹوکنے کے لیے بے ادبی مباح نہیں ہے ۔دوسرے سے تنبیہ کرائے یا خود ادب واحترام کے ساتھ استفسار کی صورت میں کہے یا اس طرح کہے کہ نصیحة مسلم معلوم ہو۔
اجلال علم وعلماء  :
	ابودائود میں مروی ہے آنحضرت  ۖ نے فرمایا کہ بوڑھے مسلمان اورعالم وحافظ قرآن اور بادشاہ عادل کی عزت کرنا خدا کی تعظیم میں داخل ہے۔ الآداب الشرعیہ میں بروایت ابی امامہ یہ حدیث مرفوع  منقول ہے کہ تین باتیں خدا کی تعظیم کی فرع ہیں اسلام میں بڑھاپے کی عمر کو پہنچنے والے کی توقیر اور کتاب اللہ کے حامل کا احترام اور صاحب علم کا اکرام خواہ چھوٹاہویابڑا(١/٢٥٦)۔اسی کتاب میںحضرت طائوس سے مروی ہے من السنة ان یوقر اربعة العالم وذوالشیبة والسلطان والوالد  یعنی عالم اوربوڑھے اوربادشاہ اورباپ کی توقیر سنت ہے ۔ایک اورحدیث مرفوع میں اہل علم کے استخفاف کومنافق کا کام بتایا گیا ہے ۔ (مجمع الزوائد ١/١٤٧)
	ایک اور حدیث میں ہے کہ جوہم میں کے بڑے کی عزت نہ کرے اورچھوٹے پر رحم نہ کھائے اورعالم کا حق نہ پہچانے وہ میری اُمت سے نہیں ہے۔ ابن حزم نے لکھا ہے (اتفقوا علی ایجاب توقیر اھل القرآن والاسلام والنبی ۖ وکذلک الخلیفة والفاضل والعالم ) یعنی حاملین قرآن واسلام اور نبی  ۖ اسی طرح خلیفہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter