Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

24 - 66
بھی فائدہ اور تحفظ ہے دینی تنظیموں کا بھی فائدہ اورتحفظ ہے۔ بس جذبات میں نہ آئیں جوش میں نہ آئیں اس وقت اگر جذبات اور جوش میںآکر کام کیا تویادرکھیے کہ یہ بہت خطرناک ہوگا۔ ہمارے لیے موجودہ حالات اس قسم کے نہیں ہیں کہ ان میں جذبات اور جوش سے کام لیا جائے بہت ہوش مندی سے اعتدال کے ساتھ اور خاموشی سے بغیر مشہوری کے جذبہ کے، بغیر اشتہار بازی کے کام کرے لوگوں میں فلاح کے، یہ رکھے ہی نہ کہ اشتہارہو میری شہرت ہو کیونکہ شہرت کا جذبہ آگیا تو اخلاص ختم ہوگیا للہیت ختم ہوجائے گی، اللہ کے ہاں اس عمل کا وزن گرے گا ،خود بخودشہرت ہوجائے وہ بات اور ہے آپ کا مقصد نہ ہو آپ کی نظر اس چیز پر ہرگز نہ ہو، بس کام کرنے کی ضرورت ہے۔
دوقسم کے لوگ  :
	اللہ تعالیٰ نے دوقسم کے لوگ بنادئیے ''ابرار'' بنارکھے ہیں '' اشرار'' بنا رکھے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کا شکرہے کہ اللہ نے ہمیں ابرار میں شامل کررکھا ہے اور ابرا رہونے پر حتمی مہر اُس وقت لگے گی جب ہمارا خاتمہ ایمان پر ہوگا اس سے پہلے کچھ پتہ نہیں کہ ہم کس میں ہیں ۔ان الابراریشر بون من کأ س کان مزاجہا کافورا ابرار کے لیے بڑے بڑے انعامات کا وعدہ ہے ایسے پیالوں میں پئیں گے کہ اُن کا مزاج جو ہے کافور، اس میں کافور کی آمیزش ہوگی عینا یشرب بھا عباداللّٰہ یفجرونھا تفجیرا  ایسا چشمہ ہوگا کہ اللہ کے نیک بندے اس سے پئیں گے ۔عباداللہ میں تو جنات بھی ہیں انسان بھی ہیں فرشتے بھی ہیں سب عباداللہ میں ہیں جہنمی بھی عباداللہ ہیں لیکن ان کو وہ سعادت نصیب نہیں ہو گی وہ عباد اللہ ہیں لیکن اشرار ہیں ابرار نہیں ہیں اور یہ ابرار کون لوگ ہیں ؟قرآن بتاتا ہے  یوفون بالنذر یہ صابر کون ہیں جو صبر کے وقت قائم رہتے ہیں اوراللہ سے مدد مانگتے ہیں یہ کون لوگ ہیں جو منت اور مراد مان لیںتو پھر پورا کرتے ہیں ویخافون یوما کان شرہ مستطیرا  اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کا شرپھیلا ہوا ہے ہر طرف شرہی شرہوگا سوائے اللہ کے ،اس دن شرسے بچانے والی کوئی ذات نہیں ہے اس دن اسباب معطل ہو جائیں گے بس اللہ کا ایک ارادہ ہوگا کہ بغیر اسباب کے کوئی بچ رہا ہے کوئی پھنس رہا ہے ۔کیا تعریف آرہی ہے ان لوگوں کی جو کہ ابرار ہیں آگے پھر آرہاہے ویطعمون الطعام یہ فلاحی کام آگیا کھانا کھلاتے ہیں ادارے بنا رکھے ہیں کہ آئو میرے پاس یہاں لنگر لگا ہے صبح شام یہاں کھانا کھالو ۔اگر تمہارے پاس کھانا نہیں ہے اور قحط ہے علاقہ میں تویہ ہے موجود، ہمارا ادارہ موجود ہے آجائوصرف اللہ کی رضا کے لیے علٰی حبہ  اور کوئی وجہ نہیں ہے   مسکینا ویتیما واسیرا مسکین کو یتیم کو قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور قیدی میں کوئی قید نہیں کہ یہ مسلمان ہے یا کافر ہے اس قسم کی خیر ہر ایک کے لیے عام ہے ۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter