Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

17 - 66
صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے  :
	 اس لیے نبی علیہ السلام کی اتباع جوہے سنت کی اتباع یہ علماء عاملین کی تربیت کے بغیر نہیں مل سکتی ہے جب تک کسی کی صحبت اختیار نہیں کریں گے آپ ،تو اس میں آپ کے قدم راسخ نہیں ہو سکیں گے۔ غیر مقلد جو ہیں وہ اسی مصیبت میں مبتلا ہیں یہی چیز ان کی سمجھ میں نہیں آتی خدا کرے یہ ان کی سمجھ میں آجائے تو وہ پھر گمراہیوں سے بچ جائیں گے ان پر دروازہ گمراہیوں کا کھل چکا ہے میں نہیں کہتا کہ وہ گمراہ ہو جاتے ہیں ہدایت پر بھی رہ سکتے ہیں لیکن دروازہ کھل جاتا ہے گمراہیوں کا کسی وقت بھی پڑ سکتے ہیں گمراہی میں جیسے کتاب پڑھنے والا جس نے ساری تیراکی کی کتابیں پڑھ لیں بہت علم ہو گیا لیکن کبھی اُسے پانی میںاُترنے کا موقع نہیں ملا تو وہ ڈوبے گا بھی نہیں اسی طرح کوئی غیر مقلد گمراہی سے بچ جائے تو بچ جائے لیکن جب کبھی سامنا ہو گیا اس کا باطل سے تو وہاں اس کو مصیبت آ جائے گی اس کی سمجھ میں نہیں آئے گا کہ میں کیا کروں تو کسی کی صحبت میں رہنا اور اپنا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں دینا یہ ضروری ہوتا ہے اور اُستاد کی صحبت میں اور مربی کی صحبت میں جب انسان آتا ہے تو وہ اپنی عقل کو ختم کر دیتا ہے وہاں اپنی سوچ اپنا دماغ اپنی فکر سب ختم کردیتاہے وہاں یہ نہ سوچے کہ یہ یوں ہے یا یہ یوں ہونا چاہیے بس یہ جو کہہ رہاہے ٹھیک کہہ رہا ہے۔
	 ورکشاپ کا جو مستری ہوتا ہے مکینک وہ بجلی کی تار سے اپنے شاگرد کو مارتا ہے ذرا سا پیچ یوں کردے ذراسا الٹا کردے اور گالیاں جو دیتا ہے وہ تو العیاذ باللہ، وہ تو نئی سے نئی گالی روز ایجاد کرتے ہیں موجد ہوتے ہیں گالیوں کے ،وہ گالیاں بھی اس لڑکے کو شاگرد کو دیتا ہے اور اس تار سے اس کو مارکر تڑپا دیتا ہے نٹ غلط کردے اور وہ اسی استاد کے پاس چمٹا رہتا ہے چپکا رہتا ہے اُسے چھوڑتا ہی نہیں، گالیاں سن رہا ہے شام کو جب گھر جاتا ہے توغریب چونکہ ہوتا ہے ماں رورہی ہوتی ہے غربت کی وجہ سے ،اپنے بچے کو یہاں بٹھانے پر مجبور ہوں میں اسے اُٹھا نہیں سکتی بچہ بھی روتاہے ماں سے لپٹ کر کہ میں بھی نہیں چھوڑ سکتا کہاں سے کھائیں گے اس کی شکل کو دیکھ کو ماں روتی ہے اور تڑپتی ہے باپ روتا ہے تڑپتاہے مگر مجبور ہیں اس کو بٹھانے پر ، لیکن وہ کام پر بیٹھا رہتاہے یہاں تک کہ وہ اس مرحلہ سے گزر کر ایک ماہر مستری بن جاتا ہے اور اپنا الگ ورکشاپ کرلیتاہے ۔
	گاڑی کا طریقہ آپ کسی سے پوچھ لیں سمجھ لیں اچھی طرح سمجھ لیں ذہن نشین کرلیں کہ ایسے  ایکسیلیٹردبانا ہے ایسے کلچ دباناہے اور اس کا توازن ایسے رکھنا ہے اس مرحلے پر بریک لگتی ہے اس مرحلے پر گئیر تبدیل ہوتا ہے اسٹیرنگ کا یہ طریقہ ہے اور خوب سمجھ کر ذہن نشین ہوکر رائیونڈ روڈپر نکل کر تو دیکھیں کہ کیا ہو گا ۔اللہ پناہ دے پچھلے سال ہمارے ایک طالب علم کا حشر یہی ہو گیا تھا سب کو پتہ ہے، اسے چلانی نہیں آتی تھی کسی سے سمجھی موٹر سائیکل اور یہاں روڈ پر لے گیا لال

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter