Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

55 - 66
ارشاد فرمایا کہ جب حاجی پاک مال کے ساتھ حج کے لیے نکلتا ہے اوراپنی سواری پر سوار ہوکر لبیک اللھم لبیک کے الفاظ پکارتا ہے تو آسمان میں سے ایک پکارنے والا فرشتہ پکار کر کہتا ہے کہ لبیک اللھم لبیک وسعدیک  تیرے لیے حاضری اور سعادت ہے تیرا توشہ حلال اور تیری سواری حلال اور تیرا حج مقبول ومبرور ہے جس میں کوئی گناہ اور معصیت نہیں ہے اورجب حاجی حرام مال سے حج کے لیے نکلتا ہے پھر سواری کی زین پر پیر رکھ کر لبیک کہتا ہے تو آسمان سے ایک ندا دینے والا پکار کر کہتا ہے کہ لالبیک ولا سعدیک تیرے لیے نہ حاضری ہے اور نہ سعادت ہے تیرا توشہ حرام تیرا نفقہ حرام اور تیرا حج غیر مقبول اور معصیت والا ہے''۔
	مذکورہ روایت سے یہ بات صاف طورپر معلوم ہوتی ہے کہ حرام مال اگر حج کے صرفہ میں استعمال کیا جائے تو حج مقبول نہیں ہوگا بلکہ وہ حج کرنیوالا گنہگار ہوگا ۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ آدمی اتنی کثیر مقدار میں روپیہ پیسہ خرچ کرے اور پھر بھی اس کاعمل مقبول نہ ہو کر باعثِ گناہ ہوجائے۔ لہٰذا ہر ایمان والے کو اپنی کمائی اورروزی کے حلال ہونے کی فکر کرنی چاہیے اور ہر طرح کی حرام اورمشتبہ روزی سے خود کو بچانا لازم کرلینا چاہیے یہ ان تمام حضرات کے لیے لمحہ فکریہ ہے جس کے کاروبار میں سود ،بیاض،اور لون وغیرہ کی آمیزش پائی جاتی ہے یا اسی طرح سے انھوں نے دوسروں کے مالی حقوق دبارکھے ہیں یا اسی طرح اورکوئی ناجائز کاروبار شروع کررکھا ہے۔
سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا  :
	اسی طرح آج کل پیسے اور دولت کی فراوانی کی بدولت بہت سے حضرات سفرحج کو صرف ٹوراور پکنک سمجھ کر انجام دیتے ہیں اور اس طرح اپنی سیروتفریح کی خواہش کو مٹاتے ہیں ۔انہیںیاد رکھنا چاہیے کہ حج ارکان اسلام میں ایک عشقیہ عبادت ہے جس میں اللہ کا عاشق دنیا کی ہر چیز کو خیر باد کہہ کر مستانہ وار اللہ تعالیٰ کے تعمیل ارشاد میں نکل کھڑا ہوتا ہے اور اس پر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کا شوق غالب ہوتا ہے جس کے لیے اس قدر تکالیف اورمصائب کو وہ برداشت کرلیتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو مٹا کر اس کو بالکل نوزائیدہ بچے کی طرح گناہوں سے پاک وصاف کردیتا ہے ،یہ اللہ تعالیٰ کا کس قدر بڑا انعام واحسان ہے۔ لہٰذا ان حضرات کو چاہیے جو حج کو صرف سیروتفریح یا نام ونمود کی خاطر کرتے ہیںکہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی سے بے نیاز نہ ہوں اوراس عظیم اورمبارک عمل کی اہمیت وعظمت کوسمجھیں اوراپنے مال کو ضائع کرکے نفس پرستی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی ناراضگی مول نہ لیں اورحج مبارک کو صرف عبادت اورایک اہم فریضہ سمجھ کر ہی ادا کریں۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter