ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
مسجدحرام کی تعمیر کی یہ اجمالی تاریخ ہے جس کا ثبوت اطمینان بخش دلائل سے ہوتا ہے اور یہی تاریخ تعمیر کعبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی راجح بتائی ہے اور علامہ ابن کثیر نے بھی اس کی تصدیق کہ ہے ۔ فرضیت ِحج کی حکمت : حج کی فرضیت میں اللہ نے بڑی بڑی حکمتیں رکھ دی ہیں سب سے بڑی حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ حج کے ذریعہ ایک مبارک موقع فراہم ہوتا ہے جس میں دنیاکے گوشے گوشے سے آئے ہوئے مختلف رنگ ونسل کے انسانوں کے حالات اُن کے خیالات اُن کی زندگی کے طورو طریق کا گہرا مطالعہ ومشاہدہ کیا جاتا ہے چنانچہ حج کے موقع پر مصر کا باشندہ ہندوستان سے اورشام کا رہنے والا انڈونیشیا کے باشندہ سے اور چنیی یورپ کے باشندہ سے ملاقات کرتا ہے اور ملاقات بھی اس حالت میں کہ باوجود اختلاف وطن ورنگ ونسل کے سب کا لباس ایک ہوتا ہے جس سے عالمگیر مساوات انسانی کی کرنیں پھوٹ پھوٹ کر نکلتی ہیں ۔یہاں اسلامی جمہوریت کے اسرار نمایاں ہوجاتے ہیںجب ان ممالک کے لوگ باہم اپنے اپنے حالات ومعاملات کی اصلاح کے لیے خلوص ِدل سے تبادلۂ خیالات کرتے ہیں۔ ذرا تقریباً چودہ سو برس پیچھے کی طرف عنان قلب ونظر کود موڑئیے تو آپ کو اِس کی بےّن دلیل ملے گی کہ یہ حج واقعی ایک بین الاقوامی کانفرنس اور عالمگیر تبلیغی واصلاحی اجتماع ہے ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت محمد ۖ اس موقع پر اپنی دعوت کی تبلیغ اسلام کی بنیادی چیزوں کے اعلان اور قرآن کے بلند اغراض ومقاصد کی اشاعت کے لیے انسانوں کے اس بڑے مجمع میں کھڑے ہوجاتے تھے اورحجة الوداع کے موقع پر میدان ِعرفات میں سوا لاکھ انسانوں کے درمیان جو آپ نے خطبہ ارشاد فرمایا وہ اتنا جامع اور مہتم بالشان ہے کہ تبلیغ ِاسلام کے لیے زندۂ جاوید دائمی دستور تسلیم کیاگیا ہے۔ دعوت اسلام کے بارے میں اس سے گراں قدر خزانہ تاریخ اسلام کی پہنائیوں میں نہیں مل سکتا ۔چند جواہر پاروں سے اپنے دامن نظر کو آپ بھی پُر کیجئے۔ ارشاد ہے :