Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

52 - 66
علمائے کوفہ کی ایک جماعت حاضرتھی ۔ امام احمد ادباً وتواضعاً وکیع کے سامنے بیٹھ گئے ،لوگوں نے کہا کہ شیخ تو آپ کی بہت عزت کرتے ہیں،امام احمد نے فرمایا کہ وہ میری عزت کرتے ہیں تو مجھ کو بھی توان کی تعظیم واحترام لازم ہے ۔ (آداب ٢/٤)
	(١٠)  امام ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں کبھی کسی محدث کے دروازہ پرحاضر ہواتو اطلاع بھجواکر داخلہ کی اجازت نہیںمنگائی بلکہ بیٹھا انتظار کرتا رہا تاآنکہ وہ خود برآمدہوئے۔ میں نے ہمیشہ قرآن پاک کی اس آیت سے جوادب مستفاد ہے اس پر نظر رکھی ولو انھم صبروا حتی تخرج  الیھم لکان خیرالھم  یعنی کاش وہ لوگ صبر کرتے تاآنکہ آپ باہر نکلتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔ (آداب ِشرعیہ ٢/٤)
	(١١)  صاحب ِھدایہ فرماتے ہیں کہ بخارا کے ایک بہت بڑے امام اپنے حلقۂ درس میں درس دے رہے تھے مگر اثناء درس میں کبھی کبھی کھڑے ہوجاتے تھے جب اسکا سبب دریافت کیا گیا تو فرمایا کہ میرے استاذ کا لڑکا گلی میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا ہے کھیلتے کھیلتے وہ کبھی مسجد کے دروازے کے پاس بھی چلا آتا ہے تو میں اُس کیلیے بقصدِ تعظیم کھڑا ہوجاتا ہوں ۔ (تعلیم المتعلم/٧)
	(١٢)  قاضی فخرالدین ارسابندی مرو میں رئیس الائمہ تھے ،بادشاہ وقت بھی ان کا بے حد احترام کرتے تھے وہ فرماتے تھے کہ میں نے یہ منصب صرف استاذ کی خدمت کے طفیل میں پایا ہے علاوہ اور خدمتوں کے تیس برس تک میں اپنے اُستادقاضی ابو زید دبوسی   کا کھانا پکایا کرتا تھا اور کبھی اس میں سے کھاتانہ تھا۔
	(١٣)  خلیفہ ہارون رشید نے اپنے لڑکے کو علم وادب کی تعلیم کے لیے امام اصمعی کے سپرد کردیا تھا ،ایک دن اتفاقاً ہارون وہاں جاپہنچے دیکھا کہ اصمعی اپنے پائوں دھورہے ہیں اور شہزادہ پائوں پر پانی ڈال رہا ہے،ہارون نے بڑی برہمی سے فرمایا کہ میں نے تواس کو آپ کے پاس اس لیے بھیجا تھا کہ اس کو ادب سکھائیں گے ،آپ نے شہزادوں کو یہ حکم کیوں نہیں دیا کہ ایک ہاتھ سے پانی گرائے اور دوسرے ہاتھ سے آپ کے پیر دھوئے۔
اُستاذ کے ساتھ عقیدت  :
	(١٤)  حضرت مرزاجان ِجاناں نے علم حدیث کی سند حضرت حاجی محمد افضل صاحب سے حاصل کی تھی، مرزا صاحب کا بیان ہے کہ تحصیل علم سے فراغت پانے کے بعد حضرت حاجی صاحب نے اپنی کلاہ جو پندرہ برس تک آپ کے عمامہ کے نیچے رہ چکی تھی مجھے عنایت فرمائی ۔میں نے رات کے وقت گرم پانی میں وہ ٹوپی بھگو دی ، صبح کے وقت وہ پانی املتاس کے شربت سے بھی زیادہ سیاہ ہوگیا تھا میں اس کو پی گیا، اس پانی کی برکت سے میرا دماغ ایسا روشن اور ذہن ایسا رسا ہوگیا کہ کوئی مشکل کتاب مشکل نہ رہی۔ (مقامات ِمظہری ٢٩)       (جاری ہے )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter