Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

51 - 66
ور یہی حال امام مالک کے شاگردوں کا امام مالک کے ساتھ تھا۔ ربیع کہتے ہیں کہ امام شافعی کی نظر کے سامنے ان کی ہیبت کی وجہ سے مجھے کبھی پانی پینے کی جرأت نہیں ہوئی ۔ (الآدب الشرعیہ ١/٢٥٦)
	(٢)  ثابت بنانی حضرت انس کے شاگرد اورتابعی ہیں یہ جب حضرت انس کی خدمت میں جاتے تو ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے اس لیے حضرت انس اپنی لونڈی سے کہا کرتے تھے کہ ذرا میرے ہاتھوں میں خوشبو لگا دے وہ آئے گا توبے ہاتھ چومے نہ مانے گا ۔ (مجمع الزوائد ١/١٣٠) 
	(٣)  سفیان بن عینیہ اور فضل بن عیاض دونوںبزرگ حسین جعفی کے شاگرد تھے ان میں سے ایک نے حسین کا ہاتھ دوسرے نے پائوں چوما۔ (آداب  شرعیہ  ٢/٢٧٢)
	(٤)  امام احمد نے دائود بن عمر کی رکاب تھامی تھی ۔ 
	(٥)  خلف احمر کا بیان ہے کہ امام احمد میرے پاس ابو عوانہ کی مرویات سننے کے لیے آئے میں نے بہت کوشش کی کہ ان کو بلند جگہ پر بیٹھائوں مگر انھوںنے فرمایا کہ میں توآپ کے سامنے ہی (شاگردوں کی جگہ پر ) بیٹھوں گا ہم کو حکم دیا گیا ہے کہ ہم جس سے علم حاصل کریں اس کے لیے تواضع کریں ۔ (آداب شرعیہ ٢/ ٢٥)
	(٦)  حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ کسی صحابی کے پاس حدیث کا پتہ چلتا تو میں خود اُن کے دروازہ پر حاضر ہوتا تھا وہ اگر سوئے ہوتے تو میںباہر ہی اپنی چادر سر تلے رکھ کر پڑجاتا اور دھول پھانکتا رہتا جب وہ برآمد ہوتے اور فرماتے کیسے تشریف لائے آپ نے آدمی بھیج کر بلوا کیوں نہیں لیا تو میں کہتا میں ہی اس کا حقدار ہوں کہ حاضری دوں ۔ (آداب شرعیہ ٢/٢٧)
	(٧)  حضرت ابراہیم نخعی  نے حماد بن ابی سلیمان (استاذ امام ابوحنیفہ ) کو ایک دن بازار گوشت لانے کے لیے بھیجا راستہ میں اتفاق سے ان کے والد مل گئے جوسواری پرچلے آرہے تھے ۔ حماد کے ہاتھ میں زنبیل دیکھ کر انھوںنے ان کو بہت ڈانٹا ا ور زنبیل چھین کر پھینک دی لیکن جب نخعی کے انتقال کے بعد طالبین حدیث حماد کے دروازہ پر حاضر ہوئے اور دستک دی تو حماد کے والد ہی ہاتھ میں شمع لے کر آئے طلبہ نے کہا ہم آپ کے پاس نہیں آئے بلکہ آپ کے صاحبزادے کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں ، وہ اُلٹے پائوں اندر واپس آئے او رحماد سے کہا بیٹا تم اورلوگوں کے پاس جائو، میں سمجھ گیا، زنبیل ہی نے تم کو یہاں تک پہنچایا ۔( مقدمة نصب الرایہ ٣٤)
	(٨)  حماد بن سلیمان کی ہمشیرہ عاتکہ کہتی ہیں کہ امام ابوحنیفہ ہمارے گھر کی روئی دُھنتے تھے ہمارا دودھ اور ترکاری خریدتے تھے، اور اسی طرح کے اوربہت سے کام کرتے تھے اس واقعہ کو نقل کرکے علامہ کوثری فرماتے ہیں کہ طالب علمی میں اسلاف اس طرح خدمت گزاری کرتے تھے اور اسی سے انہوں نے علم کی برکت پائی۔(تقدمہ ٣٤)
	(٩)  خلال نے روایت کی ہے کہ امام احمد ایک بار حضرت وکیع کی خدمت میں آئے اس وقت ان کے پاس

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter