ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
بیچے یا آزاد کردے یا غلام بنائے رکھے ۔امام زرنوجی نے اس کو ذکرکرنے کے بعد خود فرمایا ہے : رأیت احق الحق حق المعلم و اوجبہ حفظا علی کل مسلم سب سے زیادہ واجب الرعایة اورضروری حق ہر مسلمان کے ذمہ معلم (اُستاذ) کا حق میںنے پایا لقد حق ان یھدی الیہ کرامة لتعلیم حرف واحد الف درھم وہ اس لائق ہے کہ ایک حرف بتانے کی قدر دانی میںاس کوا یک ہزار درہم ہدیہ پیش کیاجائے ''شرح الطریقة المحمدیة '' میںایک حدیث بھی بایں الفاظ مذکور ہے من علم عبد اآیة من کتاب اللّٰہ فھو مولاہ ، لاینبغی ان یخذ لہ ولا یستأثر علیہ احدا یعنی کسی قرآن پاک کی ایک آیت سکھا دے وہ اس کا آقا ہے اس کو کبھی اس کی مدد نہ چھوڑنی چاہیے ،نہ اس پر کسی کو ترجیح دینی چاہیے ۔ ناچیز کہتا ہے کہ اس حدیث کی استادعوارف المعارف میں یوں مذکور ہے : اخبرنا الشیخ الثقة ابوالفتح محمد بن سلیمان قال اما ابو الفضل حمید قال انا الحافظ ابو نعیم قال ثناسلیمان بن احمد قال ثنا انس بن اسلم قال ثنا عتبة بن رزین عن ابی امامة الباھلی عن رسول اللّٰہ ۖ۔ (عوارف علی ھامش الاحیاء ٧٤/١) ایک آیت سکھا دے وہ اس کا آقا ہے اس کو کبھی اس کی مدد نہ چھوڑنی چاہیے ۔ نہ اس پر کسی کو ترجیح دینی چاہیے ، ناچیز کہتا ہے کہ اس حدیث کی استاد عوارف المعارف میں یوں مذکور ہے۔اخبرنا الشیخ الشفة ابو الفتح محمد بن سلیمان قال اما ابو الفضل حمید قال اناالحافظ ابو نعیم قال ثنا سلیمان بن احمد قال ثنا انس بن اسلم قال ثنا عتبة بن رزین عن ابی امامة الباھلی عن رسول اللہ ۖ علیہ وسلم (عوارف علی ہامش الاحیاء ٤/٧٤ ( اورمجمع الزوائد میں ہے کہ اس حدیث کو طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے ۔ (١/١٢٨) شرح الطریقة المحمدیة میں یہ بھی مذکور ہے کہ استاذ کا حق ادا کرنے کو ماں باپ کا حق ادا کرنے پر مقدم جانے ، اس کے بعد یہ واقعہ لکھا ہے کہ جس وقت امام حلوانی بخارا چھوڑ کر دوسری جگہ چلے گئے تو امام زرنجری کے علاوہ ان کے سب شاگرد سفر کرکے ان کی زیارت کو گئے،امام زرنجری ماںکی خدمت میں مشغول رہنے کی وجہ سے نہ جاسکے ،مدت