Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

31 - 66
پس اللہ نے ان لوگوں پر جو قرآن کی تعلیمات سے حجت پکڑتے اور اُس پر ایمان رکھتے ہیں یہ فرض کردیا کہ اپنے پیارے اہل وعیال اور اوطان کو چھوڑ کر کچھ مدت کے لیے اس مبارک اور عظیم گھر کی طرف نکلیں اس لیے کہ یہی گھر وہ پہلا گھر ہے جس کو اللہ نے اس روئے زمین پر اپنی عبادت کے مراسم ادا کرنے کے لیے اور رُوحانی اغراض کے حصول کے لیے قائم فرمایا ہے پھر جب حج کے مراسم ادا کیے جاتے ہیں تو قدم قدم پر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اُن کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے اور یہاں پہنچ کر ان معزز بندگانِ خدا کی زندگی کے کارنامے اوراُن کا جہاد فی سبیل اللہ آنکھوں کے سامنے پھرنے لگتا ہے اور یہی چیز دین کی روح ہے۔
	حج کی فرضیت پر حضرت محمد رسول اللہ  ۖ کے ارشادات بہت سے ہیں مثلاً آپ نے فرمایا  :
یا ایھا الناس ان اللّٰہ قد فرض علیکم الحج  فحجوا۔ لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے اس لیے ضرور حج کرو۔
	اوردوسری جگہ فرمایا کہ جو استطاعت کے باوجود حج نہ کرے اُسے اختیار ہے کہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔
	بلامبالغہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ فریضہ حج اجتماعی لحاظ سے اسلام کا اہم ترین رکن ہے کیونکہ اس میں مالی بدنی ،قولی اور اعتقادی تمام عبادات جمع ہو گئی ہیںگویا کوئی نوع عبادت کی اس میں نہیں چھوٹی ہے جیسا کہ قرآن میں ہے  :
و اذن فی النّاس بالحج یأتوک رجالا و علٰی کل ضامرٍ یأتین من کل فجٍ عمیق ، لیشہدوا منافع لھم ویذکروااسم اللّٰہ فی ایّامٍ معلوماتٍ علٰی ما  رزقھم من بھیمة الانعام فکلوا منھا واطعمواالبائس الفقیر۔
اے ابراہیم ! لوگوںمیں حج کا اعلان کردو ، آویں گے لوگ پیادے اور دُبلے اونٹوں پرہر دُور ودراز راستہ سے ، تاکہ فائدے حاصل کریں اورچند معلوم دنوںمیں اللہ کا نام یاد کریں کہ اس نے چوپائیوں کو اُن کے لیے میسر کردیا پس کھائو ان کے گوشت میںسے اور بھوکے محتاجوں کو بھی کھلائو۔
	اس آیت میں غور کیجئے کہ بدنی عبادت بھی ہے کہ چل کر آنا جانا پڑتا ہے ، قولی عبادت بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے اور مالی عبادت بھی ہے کہ اللہ کے نام کا جانور پیش کیا جاتا ہے ۔جب یہ فریضہ اتنی خصوصیات کا جامع ہے تو اس کی جزاء بھی اس خصوصیت سے ملنی چاہیے چنانچہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی  ۖ نے فرمایا :

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter