Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

26 - 66
کام آئے گا تو قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے لیے فیصلہ سُنارہے ہیں فوقہم اللّٰہ شر ذلک الیوم ولقی ہم نضرة وسرورا  جب اس جذبہ سے اوراس نیت سے اور اس اخلاص سے یہ لوگ خدمت کریں گے اللہ کی مخلوق کی اور زمین پر کام کریں گے اللہ کے دین کی سربلندی کا تو پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں فوقھم اللّٰہ شرذلک الیوم  اُ س دن کے شرسے اللہ تم کو بچالے گا محفوظ کرلے گا ۔ولقہم نضرة  تروتازگی ان کو دیں گے اللہ تعالیٰ  وسرورا  اور خوشی دیں گے، اُس دن تروتازہ ہوں گے ان کے چہرے اور خوش اور شادماں ہوں گے ۔ 
	قرآن پاک میں آتاہے کہ اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے اپنے پروردگار کو دیکھ رہے ہوں گے زیارت کررہے ہوں گے وجوہ یومئذ نا ضرة الی ربھا ناظرة   تو یہ بدلہ کیاہے یہ جو صبر کیاتھا دنیا میںحالات سخت آگئے تھے اس کام سے بھی روک دیا گیا تھا اس سے بھی روک دیا گیا تھا اور اچھے اچھے کاموں پرسزائیں ملنے لگ گئی تھیں پھر بھی یہ کسی نہ کسی طرح لگے رہے، دینی تعلیم کے حصول میںرکاوٹیں آگئیں پھر بھی لگے رہے تو قرآن کہتا ہے وجزاہم بماصبروا یہ جو صبر کیا تھا انھوںنے یہ ان کا بدلہ ہے  جنة وحریرا  جنت ہے اور ریشم ہے ریشمی لباس ہے متکئین فیھا علی الارائک لایرون فیھا شمسا ولازمہریرا اُس دن وہ تکیوں پر بڑے بڑے تختوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے شاہانہ انداز میں ۔کوئی سردی تنگ نہیں کرے گی گرمی بھی تنگ نہیں کرے گی ایسا موسم ہوگا وہاں، کہ سردی سے تنگ آجاتا ہے انسان زیادہ ہو ،گرمی زیادہ ہوتو پریشان ہوجاتاہے کچھ نہیں ہوگا بس شادمانی ہوگی سرور ہوگا راحت ہوگی قبولیت عنداللہ ہوگی اور ان نعمتوں کے چھن جانے کا خوف نہیں ہوگا ۔ ودانیة علیھم ظلالھا وذللت قطوفھا تذلیلا کیا کیا انعامات ہیں اللہ تعالیٰ جوآپ کو بتلا رہے ہیں قرآن پاک میں کہ اُن کے جو سائے ہیں ان کے قریب ہوجائیں گے اور گچھے ہوں گے پھلوں کے وہ اُن کے پاس جھک کر قریب آجائیںگے یہ نعمتیں ہیں بے شمار نعمتیں ہیں،اس آیت میں آتی ہیں اگلی آیت میں بھی یہی ہیں اس سے اگلی آیت میں بھی یہی ہیں ۔ یہ بشارتیں ہیں یہ معمولی چیزیں نہیں ہیں۔
	 جیسا کہ میں نے آپ سے عرض کیا کیونکہ ہم اس نعمت (ایمانی) کے اندر ہر وقت رہتے ہیں اس لیے ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ ہم کسی نعمت میں ہیں اس کا اندازہ جب آپ اس ملک سے باہر جائیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا پانچ ہزار میل باہر جاکر دیکھیں تو اس نعمت کا انداہ ہوگا کہ آپ جس نعمت میں ہیں اس سے کفر لرز رہا ہے اور وہ وہاں یہ کہہ رہا ہے کہ یہ مدِّ مقابل ہے ،تو بھائی اللہ تعالیٰ کے بہت وعدے ہیں اوریہ تب ہمیں ملیں گے کہ جب ہم صبرسے استقامت سے ہوشمندی سے بہت سمجھداری سے چلتے رہیں گے جذبات کو اپنی خواہشات کو پسِ پشت ڈالیں گے اور بس دین کو اور اتباعِ سنت کو کسوٹی بنائیں گے۔ اگر ہم نے یہ کیا تو پھر انشاء اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی اور ہمیں اُمید ہوگی کہ انشاء اللہ ہمارا خاتمہ پھر اسی حال میں ہوگا اور پھر جب خاتمہ اس حال پر ہو جائے گا تو بس سمجھئے کام ہوگیاکیونکہ خاتمہ ہی اصل ہے (باقی صفحہ ٤٢)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter