ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
مارا جاتا ہے اس طرح اس میں سانس بند کیاجاتاہے اس طرح اس میں سانس لیا جاتاہے اوراس رخ پر تیراجاتا ہے اورا س رُخ پر نہیں تیرا جاتا، سب چیزیں پڑھ لیں آپ نے ڈیڑھ سال دو سال تین سال چار سال ساری ماہرین کی کتابیں لائبریری میں کھنگال لیں آپ نے ۔اسی طرح گھوڑے چلانے کے جو ماہرین ہیں بڑے بڑے شاہسوار اُن کی کتابیں بھی پڑھ لیں آپ نے کہ گھوڑا ایسے چلتا ہے اور گھوڑے کی یہ یہ نسل ہوتی ہے، اس نسل کا گھوڑا ایسے چلے گا اس نسل کا گھوڑا ایسے چلے گا ،اس کو اس طرح چلانا ہے اس کو اس طرح چلانا ہے اس کی لگام باگ اس طرح قابو رکھنی ہے اس پر ایڑ ایسے لگانی ہے اُس کا یہ نظام ہوتا ہے اور اِس کا یہ نظام ہوتاہے، سب پڑھ لیا آپ نے اور یہ پڑھ کر آپ کو اطمینان ہوگیا کہ اب کوئی بڑی کتاب میں نے نہیں چھوڑی لیکن آپ نے کسی ماہر شہسوار کی تربیت نہیں اختیار کی اُس کی صحبت میں رہ کر سیکھا نہیں۔ کسی ماہر تیراک کے زیرِ سایہ رہ کر آپ نے دریا کے پانی میںقدم نہیں ڈالا اب اگرآپ نے کسی دریا میں چھلانگ ماردی ساری کتابیں پڑھنے کے بعد تو سوائے ڈوبنے کے کوئی انجام نہیں ہوگا پھر ڈوب ہی جائیں گے۔ جس نے نہیں پڑھی کتاب وہ بھی ڈوبے گا اور جس نے ساری کتابیں پڑھ کر محنت کی وہ بھی ڈوبے گا دونوں کا ایک ہی انجام ہوگا کوئی فرق نہیں اُس کے اوراس کے درمیان ۔ جس نے گھوڑے پر سواری نہیں کی اورپڑھ لیں کتابیں اور گھوڑے پر سوار ہو گیا گھوڑا اُس کو پٹخنی دے کے رہے گا ۔ جس نے پڑھ رکھی ہے کتاب اُسے بھی پٹخنی ملے گی اور جس نے کوئی کتاب نہیں پڑھ رکھی اُسے بھی پٹخنی ملے گی کیونکہ آپ نے کسی گھوڑے چلانے والے کی صحبت میں رہ کر اس کی مشق نہیں کی۔ مشق کریں گے تو آئے گا ورنہ نہیں آئے گا اس کی مشق سے ہٹ کر جو کچھ آپ پڑھ لیں گے بس وہ ایک علم کی معلومات کی ایک حد تک کافی ہو گا لیکن آپ کی عملی زندگی میں وہ کافی نہیں۔ ساری محنت بیکار جائے گی جب ٹیڑھا وقت آئے گا تو بے سروسامانی کا عالم ہوگا بے آسرا رہیں گے اور اگر کوئی کتاب نہیں پڑھی لیکن ماہر گھوڑے سوارکے پاس آپ رہے محنت کی کبھی اس کا نعل لگا رہے ہیں کبھی اس کا لید اُٹھا رہے ہیں کبھی اس کی مالش کررہے ہیں کبھی مشین سے بال کاٹ رہے ہیں اس کے ،کبھی یہ کررہے ہیں کبھی وہ کررہے ہیں اُستاد کے حکم کے مطابق کام کررہے ہیں کبھی اُس کی زین اُتاررہے ہیں کبھی زین کس رہے ہیں سال دوسال گزاردئیے، آپ اس طرح اس کی تربیت میں رہے، اب آپ کے پاس جب بھی کوئی گھوڑا آجائے گاکیسا ہی سرکش گھوڑا کیوں نہ ہو آپ اُسے قابو کرلیں گے کیونکہ آپ نے عملی تربیت میں وقت گزارا ہے عملی مشق کی ہے آپ کسی استاد کی تربیت میں پانی میں اُتر گئے تیرتے رہے ڈبکیاں بھی ملیں کبھی ڈبکی لگی کبھی نکل آئے کبھی ڈوبے تو وہ موجود تھا آپ کو ڈوبنے سے بچا لیتا تھا کہیں گہرا پانی آتا تھا تو وہ تمہیں سہارا دیتا تھا آہستہ آہستہ ماہر بن گئے پھر جب آپ پانی میں اُتریں گے تو پھر آپ پانی پر حاوی ہوں گے پانی آپ پر حاوی نہیں ہوگا۔