ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
غرض ایک بالکل بے پڑھا لکھا انسان بھی اگر اس طرح غور کرے تو اُسے اپنی ذات میں خداوند ِکریم کی ذات پاک کی معرفت ملے گی۔ ارشادِ خداوندی ہے :وَفِیْ اَنْفُسِکُمْ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ (پ ٢٦ سورۂ ذاریات رکوع نمبر١) اور خود تمہارے نفسوں میں بھی ۔ پس کیا تم غور سے نہیں دیکھتے۔ انسان خود شناسی کے راستہ منزلیں طے کر تا ہوا خداشناسی تک جا پہنچتا ہے کیونکہ ایک طرف جب وہ اپنی حقیقت اور اپنی صفات پر نظر ڈالتا ہے تو ہر طرف کمی اورخامی نظر آتی ہے ،دوسری طرف ذات خداوندی کے بارے میں سوچتا ہے تو وہ ذات بے عیب اور کمالات سے متصف مشہود ہوتی ہے۔ حق تعالیٰ کا ''قیوم'' ہونا کہ وہ تما م ہی مخلوق کو قائم رکھے ہوئے ہے اس کا'' حی'' ہوناکہ درحقیقت وہی صفت حیات سے متصف ہے یا جسے وہ حیات مستعار بخش دے، اس کا'' مُمِیْت'' ہونا ''علیم ''ہونا،'' خبیر'' ہونا جتنی بھی صفات ہیں اُن سب صفات سے معرفت ِباری تعالیٰ کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں اور اللہ کا وعدہ ہے۔ وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا وَاِنَّ اللّٰہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ ( پ ٢١ رکوع نمبر٣ )اور جنھوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے اور بیشک اللہ نیکو کاروں کے ساتھ ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی معرفت ِ کاملہ نصیب فرمائے۔ حضر ت مولانا سید محمود میاں صاحب مہتمم جامعہ مدنیہ جدیدہر انگریزی مہینے کے پہلے ہفتہ کوعصر کی نماز کے بعد بمقام 537-Aفیصل ٹائون نزد جناح ہسپتال مستورات کو حدیث شریف کا درس دیتے ہیں۔ خواتین کو شرکت کی عام دعوت ہے۔(ادارہ)