Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

11 - 66
کے ساتھ خدا شناسی حاصل ہوگی ۔
بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہ بَصِیْرَة وَلَوْ اَلْقٰی مَعَاذِیْرَہْ۔(سورہ قیامة پ  ٢٩)
بلکہ انسان اپنے اوپر خود شاہد ہے گووہ کتنے ہی بہانے پیش کرے۔
	کبھی انسان صحت مند ہے تو کبھی بیمار ہوتا ہے بیماری کی صورت میں وہ اتنا عاجز رہتا ہے کہ اپنی بیماری کو جو اُسی کے جسم میں ہوتی ہے نہیں پہچان سکتا اپنے باطن میں جھانک کر نہیں دیکھ سکتا، آخر علم ناقص مستعار لیتا ہے طبیب و ڈاکٹر اسے دیکھتے ہیں حالات سنتے ہیں طرح طرح کے ٹیسٹ لیتے ہیں پھر بیماری کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں اور بعض اوقات پھر بھی بیماری کسی کی سمجھ میں نہیں آتی یا سمجھ میں آجاتی ہے مگر سب اس کے علاج سے قاصر رہتے ہیں اور کبھی ایسا ہوتاہے کہ ایک انسان معمولی سی بیماری محسوس کرتا ہے ڈاکٹر بھی معمولی ہی سمجھ کر علاج شروع کرتے ہیں مگر وہ بجائے صحتمند ہونے کے اور بیمار ہوتا چلاجاتا ہے۔
	 کیا یہ انسان کی کھلی ہوئی عاجزی نہیں کہ دست ِقدرت اتنا لطیف وقوی ہے کہ اس کے سامنے سب عاجز آجاتے ہیں اسی لیے سرورکائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے ایک دُعا میں ارشاد فرمایا ہے  :
لَا شِفَآئَ اِلَّا شِفَآئُکَ خدا وندا تیری شفاء کے سواکوئی شفاء نہیں 	 یعنی حقیقتاً شفاء تو ہی بخش سکتا ہے۔
	وجدانیات کے لیے یعنی اُن چیزوں کے لیے جو انسان اپنے اندر پاتا ہے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہواکرتی۔ وہ اس کے لیے ایسی ہوتی ہیں جیسے مشاہدہ مثلاً کسی شخص کے سرمیں درد ہوتو اُسے اس کے لیے کسی دلیل کی ضرورت نہ ہوگی وہ خود یقین کے ساتھ اپنے درد کو محسوس کرے گا ایسے ہی خوشی اور غم، محبت اورنفرت ایسی وجدانی کیفیات ہیں جن کے لیے اُس انسان کو جوانہیں محسوس کررہا ہو کسی دلیل کی حاجت نہیں ہوتی۔
	 لہٰذا اگر انسان خود شناسی کے ذیل میںان تصرفات ِقدرت پر نظر رکھے جو اُسے اپنی ذات میں نظر آسکتے ہیں تو اُسے معرفت ِخدا کے وجدانی دلائل دکھائی دیں گے۔
	ارشادِ ربانی ہے  : سَنُرِیْھِمْ اٰیٰاتِنَا فِی الْاٰٰفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِھِمْ حَتّٰی ےَتَبَیَّنَ لَھُمْ اَنَّہُ الْحَقُ  (پ ٢٥ رکوع  ١)عنقریب ہم اپنی نشانیاں انہیں دنیا میں دکھائیں گے اور خود اُن کے نفس میں یہاں تک کہ اُن پرواضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter