ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
فائدہ : ادعیہ مأ ثورہ یہاں نقل کرنے کی گنجائش نہیں ۔البتہ ادعیہ مأ ثورہ کے مجموعے ہفت منازل پر مرتب شدہ مطبوعہ دستیاب ہورہے ہیں۔ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ نے ادعیہ ماثورہ کے مجموعہ کو'' مناجات مقبول ''کے نام سے ترتیب دیا ہے جو معروف و متداول ہے اور خواص کے ہاں متناول ہے اور حضرت ملا علی قادری مجدد وقت نے ''الحزب الاعظم '' کے نام سے ایک بہترین مجموعہ مرتب فرمایا جس کے کئی علماء نے شروح وتراجم لکھے ہیں ۔ اکثر علماء کرام و بزرگانِ دین ادعیہ ماثورہ کے ان مجموعوں سے استفادہ ، استفاضہ کرتے رہتے ہیں یعنی ان کے اورادو وظائف یومیہ میں اِن کا پڑھنا شامل ہے ۔ ادب ٩ : ویتضرّع (عین العلم ) ''اور آدابِ دُعا سے ایک یہ ہے (کہ دعاء میں )خوب گڑگڑائے''۔ تشریح : اللہ کے حضور گڑگڑاکر عاجزی ،انکساری کے ساتھ اپنی درخواست پیش کرنا، کوئی حاجت مانگنا یا گناہوں کی معافی مانگنا تضرع اور عجز کہلاتا ہے۔جس طرح گڑگڑاکر عاجزی اور فریاد کرنے والے کو دیکھ کر ہر انسان کا دل پسیج جاتا ہے اوراُس کی حالت پر رحم آنے لگتا ہے اسی طرح رب العزت اپنے بندے کو دیکھتا ہے کہ وہ اس کے حضور میں تضرع اور عجز کے ساتھ فریاد پیش کر رہا ہے تو ضرور اُس کی فریاد رسی فرماتے ہیں چنانچہ قرآن مجید میں بندوں کو بارگاہ الٰہی میں دعاء مانگتے وقت ایسے عجزو انکساری کی ہدایت فرمائی ہے۔ واذکر ربک فی نفسک تضرّعاً وخیفة۔ (سورة اعراف ) پس دعاء کرنے والے کو چاہیے کہ اپنے سوال کی اہمیت اورمسئول عنہ (باری سبحانہ وتعالیٰ ) کی عظمت کے لحاظ سے اپنی دعاء میں سوز و گداز، عجز و نیاز، لجاجت وسماجت ،وانکسار وافتقار اوراپنی شکستگی ودَرماندگی ، عاجزی ، بے چارگی ، بے بسی ، بیکسی کااظہار کرے۔ غرضیکہ دعاء میں غایت احتیاج اور نہایت افتقار کی حالت اختیار کرنی چاہیے شکل و صورت کا اندازہ بھی عاجزانہ ہو اور الفاظ ، کلمات بھی افتقار کے مناسب ہوں ۔محض سوال اور دعاء کے الفاظ پر ہی اکتفاء نہ کیا جائے بلکہ دل بھی ساتھ ساتھ گریان ہو اور زبان اُس کی صحیح ترجمان ہو اور یہ دولت اہل اللہ کی صحبت ہی سے حاصل ہو سکتی ہے ۔ وفی ذالک_ فلیتنا فس المتنافسون۔ (باقی صفحہ ٥١)