ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
(٤) کھاریاں ، سرگودھا وغیرہ کئی علاقوں میں قادیانیت کا صفایا ہو گیا۔ (٥) مرزا طاہر کے معتمد خاص حسن محمود عودہ نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے مولانا چنیوٹی پر کئی انعامات کیے : (١) وہ صوبائی اسمبلی پنجاب کے دوبارہ ممبر منتخب ہوئے۔ (٢) رابطہ عام اسلامی کی دعوت پر حج کرنے کی سعادت حاصل کی۔ (٣) مصر میںشیخ جامعہ الازہر سے ملاقات کی اور اُن کو قادیانی سازشوں سے آگاہ کیا۔ (٤) لندن میں ١٣ اگست ١٩٨٩ء کو ایک دفعہ پھر مرزا طاہر کوللکارا لیکن اُسے سامنے آنے کی جرأت نہ ہوئی۔ (٥) ٢٩ اگست ١٩٨٨ء کو اللہ تعالیٰ نے مولانا چنیوٹی صاحب کو پہلا پوتا عطا فرمایا جس کانام انہوںنے ضیاء الحق رکھا۔ مرزا طاہر احمد نے ١٣ اگست ١٩٩٥ ء کو بیان دیا کہ مولانا چنیوٹی مختلف حیلے بہانے کرکے مباہلہ سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ''جھوٹے کو اُس کے گھر تک پہنچانا چاہیے'' کی مشہور ضرب المثل پر عمل کرتے ہوئے مولانا چنیوٹی نے مرزاطاہراحمد کو ایک بار پھر دعوت دی کہ وہ ٥اگست ١٩٩٥ء کو مباہلہ کے لیے ہائیڈ پارک لندن آجائے۔ یہ دعوت ٤ اگست ٩٥ء کو روزنامہ جنگ لندن میں شائع ہوئی ۔ مولانا عبدالحفیظ مکی ،مولانا ضیاء القاسمی صاحب، علامہ خالد محمود صاحب ،میاں اجمل قادری صاحب اور دیگر علماء سمیت مولانا چنیوٹی ٥ اگست کو دوپہر بارہ بجے سے دوبجے تک انتظار کرتے رہے لیکن مرازا طاہر مقابلے میں نہ آسکا۔ مولانا چنیوٹی مرحوم کی جواں ہمتی ، سخت کوشی اور تحفظ ختم نبوت سے عشق کے بے شمار واقعات ہیں جن میںسے دوواقعات یاد آرہے ہیں جوکہ آپ سے ہی باربار سنے ہیں ۔انہی کی زبانی ہی ملاحظہ فرمائیں : (١) کوٹلی آزاد کشمیر سے بریلوی مکتبہ فکر کے ایک صاحب (احقر کو نام یاد نہیں رہا) کا خط آیاکہ قادیانی یہاں گمراہی پھیلارہے ہیں ، آپ تشریف لائیں ۔میں نے کتابوں کا بکس اُٹھایا اورچل پڑا۔ میزبان کے ہاں پہنچا اورجلسہ عام کا اعلان ہوگیا۔ میںنے ٩بجے سے ٢بجے تک تقریر کی تو لوگوں نے رات کوبھی تقریر کا مطالبہ کیا میں نے منظوری دے دی ۔ چنانچہ رات عشاء کے بعد بھی میں واحد مقرر تھا اور رات کے ڈیڑے بجے تک تقریر کی۔ اُس وقت دوران تقریر پچاس سے زائد سوالات کی پرچیاں جمع ہوگئیں۔ تقریر ختم کرنے کے بعد پہلی پرچی اُٹھائی تو میزبان ہاتھ جوڑکر کھڑا ہوگیا کہ آپ اپنے اُوپر بھی رحم کھائیں اوراِن لوگوںپر بھی جو صبح سے اب تک آپ کے