ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
انہوں نے اپنے اس منشور کی تکمیل کے لیے تازیست سردھڑ کی بازی لگائے رکھی۔ جب ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا تو دینی خدمت کے کسی اور عنوان کی کشش انہیں اپنے راستہ سے ہٹا نہ سکی ۔ تحفظ ختم نبوت کی اہمیت مولانا چنیوٹی مرحوم ایک مثال سے واضح کیا کرتے تھے ۔ وہ یہ کہ ایک شخص کے چار بیٹے ہیں ۔ ایک بہت ہی دولت کماکر لے آتا ہے ،دوسرا باپ کے لیے کھانے پینے انتظام کرتاہے ، تیسرا باپ کا بدن دباتا ہے اور اس کی صحت و آرام کا خیال رکھتاہے ، چوتھا باپ کے دشمن کو قتل کرتا ہے ۔ باپ چاروں بیٹوں سے راضی تو ہے لیکن زیادہ خوش اُس بیٹے سے ہوگا جس نے اُس کے دشمن کوقتل کیا ہے۔ فرماتے تھے کہ قادیانی نبی کریم ۖ کے دشمن ہیں ،آپ کی ختم نبوت کی چادر کو اُتار کر اُسے مرزا قادیانی کو پہنانا چاہتے ہیں۔ دیگر باطل فرقوں کار د کرنا اپنی جگہ اہم اور ضروری ہے لیکن ان موضوعات کا نبی کریم ۖ کی ذات اقدس کے ساتھ بلاواسطہ تعلق نہیں ۔ ردقادیانیت کا کام ایسا کام ہے جو براہِ راست نبی کریم ۖ کی ذاتِ اقدس سے تعلق رکھتا ہے یہ کام اگر خلوص سے کیا جائے تو حضور ۖ کی خوشنودی کا بہترین اور موثر ذریعہ ہے۔ مولانامرحوم کا ختم نبوت سے عشق اُن کو بے چین رکھتا تھا اپنے اس مشن کی خاطر انہوں نے برطانیہ، امریکہ، جرمنی ، بیلجیم ، اسپین ، ناروے ، جنوبی افریقہ ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ،یمن ، مصر، بھات ، بنگلہ دیش وغیرہ بیسیوں ممالک کے سفر کیے۔ عملی زندگی کا آغاز مناظروں سے کیا۔قادیانیوں کے رئیس المبلغین والمناظرین قاضی نذیر قادیانی سے بیسیوں مناظرے کیے ۔ اُس پر مولانا کا ایسا رعب طاری ہوا کہ وہ مولانا سے مناظرہ کرتے ہوئے گھبراتا تھا اور بسا اوقات میدان چھوڑکر بھاگ جاتا تھا۔ قادیانی ٥٠ء کے عشرہ میں پروپیگنڈا کیا کرتے کہ مرزا قادیانی نے علماء کو دعوت ِمباہلہ دی تھی لیکن کوئی مولوی اور پیر مقابلہ میں نہ آیا ۔ مولانا چنیوٹی نے ان کے اس پروپیگنڈے کے توڑ کے لیے مرزا محمود کو دعوت ِمباہلہ دی اُس نے کچھ شرائط پیش کیں جو کہ مولانا نے پوری کردیں ۔ دریائے چناب کے دوپلوں کی درمیانی جگہ مقام مباہلہ کے طورپر متعین ہوئی لیکن وہ تاریخ اور مقام متعین کرنے کے باجود میدان میں نہ آیا۔ اُس کے مرنے کے بعد مولانا چنیوٹی مرازاناصر، مرزا طاہر اور مرزا مسرور کو دعوت مباہلہ دیتے رہے لیکن وہ تاریخی حقیقت پوری ہوکر رہی جو مولانا ظفرعلی خان نے بیان کی وہ بھاگتے ہیں اِس طرح مباہلہ کے نام سے فرار ہوا کفر جیسے بیت الحرام سے مولاناچنیوٹی مرزا محمود سے مباہلہ کی یاد میں ہر سال فتح مباہلہ کانفرنس منعقد کیا کرتے تھے ۔ اس میں قادیانی سربراہوں کو دعوت مباہلہ دیتے ہوئے یہ تاریخی الفاظ کہتے تھے :