ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2004 |
اكستان |
|
مرتبہ داروغہ نورالدین پر خون کا مقدمہ قائم ہو گیا۔ اسی طرح رئیس منصور پورکا کیس ہوا ان میں حضرت حاجی صاحب کی طرف ان لوگوں نے رجوع کیا کیس میں بری ہوگئے بلکہ داروغہ کی ترقی ہوگئی ۔ محمد نعیم خاں صاحب کا مقدمہ جو اُن کے بھائی سے چل رہا تھا ان کے لیے سخت پریشانی کا باعث بن گیا وہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں حاضر ہو ئے۔ حاجی صاحب نے فرمایا کہ گھبرائو مت انشاء اللہ ہر جگہ سے تم کو کامیابی ہوگی چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ مقدمہ کے بعد محمد نعیم خاں صاحب نے آپ کو ایک موضع دینا چاہا آپ نے فرمایا کہ فقیر نے اپنی ہی جائیداد دے دی میں کیا کروں گا ''۔ (تذکرة العابدین ص٨٣ ج١ ) ایساہی قصہ رئیس فرخ نگر کے مقدمہ میں کامیابی کا ہوا۔ کنور محمد عبدالعلی خاں صاحب رئیس چھتاری سے اشٹوکر مہتمم بندوبست بگڑ گیا تو اس نے رعایا کو بگاڑدیا بلکہ دشمن کردیا ۔ کنور صاحب نے حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا آپ نے فرمایا انشاء اللہ کچھ نہیں ہوگا اطمینان رکھو چنانچہ ویسے ہی ہوا۔ آپ کی دعاء سے اولاد کا ہونا، بچوں کا زندہ رہنا، روزگار کا ملنا اس کی کوئی انتہا نہیں رہی۔ آپ کے پاس بکثرت مہمان باہر کے آتے تھے آپ بہت خلق سے پیش آتے تھے بعض آدمی تو آپ کو اس قدر تنگ کرتے کہ پچاس پچاس تعویذ لے کر بھی یہ کہتے رہتے کہ حضرت فلاں کا ایک تعویذ اور باقی رہ گیا مگر آپ کبھی غصہ نہ ہوتے۔ (تذکرة العابدین ص ٨٣) آگے چل کر لکھتے ہیں : البتہ اس وقت آپ کو بہت غصہ ہوتا تھا جب آپ سے کوئی کہہ دیتا تھا کہ فلاں نے جائز کو ناجائز اورحرام کو حلال اورحق کوناحق کیاہے اس وقت تو جو سامنے آجاتا تھا بگڑ جاتے تھے مگرپھر کچھ دیر بعد غصہ رفع ہو جاتا تھا۔ ایک مرتبہ ١٣٣٠ھ میں جو آپ ساتویں حج کو گئے تھے منشی علی احمد بھی آپ کے ہمراہ تھے۔انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ جب ہم حج کرچکے تو ہم کو معلوم ہوا کہ حضرت حاجی صاحب مدینہ منورہ کچھ دیر سے جاویں گے تو ہم چند اشخاص کا یہ خیال ہوا کہ کھاری ینبع کو جوقا فلہ جاتا ہے اس میں ہم بھی چلیں اور پختہ ارادہ کرلیا ، ہم سب حضرت کی خدمت میں اجازت کے واسطے گئے حضرت نے ارادہ مذکورہ بالا سن کر سرنگوں کیا اور کچھ دیر کے بعد حضرت نے فرمایا کہ تمہارا جانا مناسب نہیں بلکہ جورفیق تمہارا اِس قافلہ میں جانے کا ارادہ کرے اُس کو بھی روک دو ۔ یہ سن کر ہم سب نے اپنا ارادہ ملتوی کردیا کہ کوئی مصلحت ہے۔ پھر کئی روز کے بعد حضرت صاحب مع قافلہ کے مدینہ منورہ کوروانہ ہوئے میری طبیعت راستہ میں خراب ہوگئی