ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
س میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے وہ قبروں سے حصولِ برکت اور حصولِ فیض کے قائل ہیں ۔ (٦) سلفی حضرات نبی کریم ۖ کی ذات آپ کے حق یا آپ کے جاہ ومرتبہ سے وسیلہ پکڑنے کو جائز نہیں سمجھتے لیکن غیر مقلدین کے اکابر علی الاطلاق توسل کے جواز کے قائل ہیں ۔ (٧) علامہ ا بن تیمیہ اور اُن کی جماعت کا مذہب ہے کہ بہ نیتِ ثواب اسلامی یاد گاروں انبیاء و صلحا ء کی قبروں بلکہ مساجدِ ثلٰثہ کے علاوہ کسی بھی جگہ کے لیے شدِرحال رختِ سفر باندھنا جائز نہیں جبکہ غیر مقلدین کے اکابر اس کے جواز کے قائل ہیں۔ (٨) علامہ ابن تیمیہ، شیخ محمد بن عبدالوہاب ،انبیاء واولیاء کو پکارنے اور ان سے استغاثہ کرنے کے سخت خلاف ہیں جبکہ غیر مقلدین کے اکابرنہ صرف اس سے قائل بلکہ فاعل بھی ہیں ۔ (٩) علامہ ابن تیمیہ ،شیخ محمد عبدالوہاب اقوالِ صحابہ ،تفاسیرِ صحابہ ،نیز صحابۂ کرام کے فتاوٰی کوحجت قرار دیتے ہیں جبکہ غیر مقلدین کے اصول میں یہ طے ہو چکاہے کہ اقوالِ صحابہ تفاسیرِ صحابہ اور صحابۂ کرام کے فتاوٰی حجت نہیں ہیں۔ (١٠) علامہ ابن تیمیہ ، شیخ محمد عبدالوہاب اور اُن کے متبعین اجماعِ صحابہ کو حجت گردانتے ہیں جبکہ غیر مقلدین کے اکابر اجماع کو حجت نہیں سمجھتے ۔ (١١) علامہ ابن تیمیہ ، شیخ محمد بن عبدالوہاب اوراُن کے متبعین جمعہ کی اذان ثانی اور بیس رکعت تراویح کے قائل و فاعل ہیں جبکہ غیر مقلدین کے اکابر واصاغر اِن کے منکر ہیں ۔ (١٢) شیخ محمد بن عبدالوہاب تقلید کے قائل ہیں جبکہ غیر مقلدین کے اکابر و اصاغر تقلید کو بدعت وضلالت قرار دیتے ہیں ۔ ان کے علاوہ او ر بہت سی چیزیں مولانا نے دکھلائیں ہیں جن میں غیر مقلدین اور سعودی شیوخ وامراء کا شدید اختلاف ہے طوالت کے خوف سے ہم اُنھیںپس انداز کر رہے ہیں ۔ مولانا غازی پوری دامت برکاتہم کی یہ کتابیں طبع ہوکر جب عرب علماء و شیوخ کے پاس کسی نہ کسی طرح پہنچیں تو اُن کی حیرت کی انتہا نہ رہی غیر مقلدین اس صورتِ حال سے پریشان ہوئے اور اُنہوں نے مولانا کی ان کتابوں کے رد لکھنے شروع کردئیے جن میں انہوں نے مولانا کے بے نقط سنائیں اور یہ الزام لگایاکہ مولانا نے حوالوں میں خیانت سے کام لیا ہے ۔مولانا غازی پوری نے اپنے بعض مخلصین کے مشورہ پر یہ تیسری کتاب عربی میں لکھی جس کا نام صُوَرتَنْطِقُ ہے جس کا مطلب ہے تصویریں بولتی ہیں بالفاظِ دیگر یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ لیجیے ثبوت حاضرہیں ،اس کتاب میں مولانا نے ایک تو اپنی سابقہ کتب میں دئیے جانیوالے حوالوں کے ثبوت اصل کتابوں کے صفحات کے عکس لے کر لگا دئیے ہیں جن