ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
عربی زبان میں مولانا کو یہ کتابیں لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی یہ ایک درد بھری داستان ہے جس سے ہمارے اکثر علماء و عوام بے خبر ہیں ، ضروری محسوس ہوتا ہے کہ اپنے علما ء و عوام کو اس سے باخبر کیا جائے ،چنانچہ ذیل کی سطور میں مختصر طورپرکچھ عرض کیا جاتا ہے ،یاد رہے کہ اس تحریر کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ صرف اپنے دکھ کا اظہار ہے تاکہ دوسرے بھی اس دکھ درد میں شریک ہو کر اس کے مداوے کی فکر کریں۔ یہ بات مُسلّم ہے کہ ''حَرَمَیْنْ شَرِیْفَیْنْ'' دین متین کے اصل اور بڑے مرکز ہیں یہیں سے دین کا آغازہوا ہے یہیں سے چل کر دین دنیا کے کونے کونے میں پہونچا ہے یہی مقامات علوم دینیہ،تفسیر ،حدیث ،فقہ اور تصوف کے مَبْدَأومَأوٰی ہیں ،اِ ن کی کوکھ سے ہزاروں مفسرین ،محدثین ،فقہاء ،صوفیاء اور اولیا ء نے جنم لیا ہے ۔حضور اکرم ۖ نے ان مقامات کی تعظیم وتکریم کی بے حد تاکید کی ہے اور یہاں بیٹھ کر بے دینی والحاد پھیلانے کی سخت مذمت فرمائی ہے ،ایک حدیث شریف میں آتاہے کہ آنحضرت ۖنے فرمایا : ''اَبْغَضُ النَّاسِ اِلَی اللّٰہِ ثَلٰثَة ، مُلْحِد فِی الْحَرَمِ وَمُبْتَغٍ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاھِلِیَّةِ وَمُطَّلِبُ دَمَ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ بِغَیْرِحَقٍّ لِیُھْرِیْقَ دَمَہ'' ١ اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے لوگوں سے سخت نفرت ہے (١) حرم میں بیٹھ کر الحاد و کج روی پھیلانے والے (٢) اسلام میں زمانۂ جاہلیت کے طریقوں کو ڈھونڈنے والے(٣)کسی مسلمان کے خونِ ناحق کے طلبگار تاکہ اُس کی خونریزی کریں۔ غور فرمائیے اس حدیث سے معلوم ہو رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے لوگوں سے سخت نفرت ہے جن میں سرِ فہرست وہ لوگ ہیں جو حرم میں بیٹھ کر الحاد وکج روی پھیلاتے ہیں ۔ بڑی بد قسمتی اور المیہ ہے کہ اس دورِ پُرفِتَنْ میں جبکہ مسلمان مصائب و آلام میں گھرے ہوئے اور ہر چہار طرف سے طاغوت کے نرغے میں ہیں کچھ لوگ جو اپنے آپ کو'' اہلِ حدیث'' اور ''غیر مقلد'' کہلاتے ہیں جن کا دعوٰی ہے کہ قرآن وحدیث پر بلاشرکتِ غیرے وُہی عمل کرتے ہیں، جو آجکل عرب اُمراء بالخصوص سعودی شیوخ کے دامنِ فیض سے وابستہ ہیں ۔یہ لوگ بجائے اس کے کہ حَرَمَیْنْ شریفین میں بیٹھ کر دینِ متین کی کوئی خاطر خواہ خدمت کرتے اُلٹا اس کی بنیادوں کو کُہنہ کر رہے ہیں ۔ائمۂ مجتہدین خاص کر امام الائمہ سراج الامة حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو برملا بُرا کہہ رہے ہیں ۔صوفیاء کرام پر کیچڑ اُچھال رہے ہیں ۔اکابر اولیاء اللہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ،حضرت مجدد الف ثانی، حضرت شاہ عبدالحق ،حضرت شاہ ولی اللہ رحمہم اللہ اوراکابر علماء دیوبند کو نا م بنام قبر پر ست، مشرک اور بے دین قرار دے رہے ہیں العیاذ باللہ ،اپنے مزعومات اورخود ساختہ افکار و نظریات کو دین بنا کر زبردستی لوگوں پر ٹھونس رہے ہیں،عوام الناس کو فقۂ وفقہاء تصوف اور صوفیاء سے نفرت دلا رہے ہیں ۔یہ باتیں اگر سنی سنائی ہوتیں تو اِن پر شک وشبہہ کیا جاسکتا تھا لیکن اس کا کیا کیا