Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003

اكستان

44 - 65
بڑھ کر کچھ جواب دیا ۔حضرت سعد  نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا جواب دیا؟ اس شخص نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ،بے اختیاری طورپر میری زبان سے کچھ الفاظ نکلے جن کو میںبھی نہیں سمجھا مگر قاصد کی زبانی یہ جواب سن کر گورنر نے بہر سیر کو خالی کردیا ،بہر سیر میں صرف ایک شخص رہ گیا جس نے آکر شہر کے خالی ہونے کی اطلاع دی، اُس سے پوچھا گیا کہ کس وجہ سے شہر خالی کردیاگیا؟ کہا کہ پیامِ صلح کے جواب میں ایک مسلمان نے یہ جواب دیا کہ'' ہرگز صلح نہ کریں گے جب تک ''افریدون''کے شہد کو کوثیٰ کے لیموں کے ساتھ نہ کھالیں ''اس جواب کو سن کر بہر سیر کے گورنر نے کہا کہ ان لوگوں کی طرف سے تو فرشتے جواب دیتے ہیں،ان سے مقابلے کی کیا صورت ہے؟
لشکر ِاسلام جس درجہ اپنے امیر کا مطیع تھا اس کی نظیر کسی قوم میں ملنا دشوار ہے،نا ممکن تھا کہ سپہ سالار سے پیش قدمی کرکے کوئی معمولی سپاہی جواب دے سکتا پھر یہ تائیدِ آسمانی نہیں تھی تو کیا تھی کہ ایک مسلمان کی زبان سے بلا سمجھے بوجھے کچھ الفاظ نکلتے ہیںاور ان کا یہ اثر پڑتا ہے کہ ذمہ دار والی ملک شہر کو مسلمانوں کے حوالے کرکے چلا جاتا ہے۔
گورنر بہر سیر مع رعایااور لشکر کے مدائن چلا گیا اور اب مسلمانوں کو مدائن کی فکر ہوئی، اہلِ فارس نے ساحلِ دِجلہ پر سے کشتیاں وغیرہ سب اُٹھا دیںاور عبورِدِجلہ کی کوئی صورت باقی نہ رہی،کثرتِ باراں کی وجہ سے امسال عموماً دریائوں میں طغیانی زیادہ تھی، حضر ت سعد اسی فکر میں تھے کہ دِجلہ میں طغیانی اور زیادہ آگئی اور اس کے پھیلائو اور زور شور کی انتہا نہ رہی ،مسلمان یہ حالت دیکھ کر حیران تھے، اسی اثناء میں حضرت سعد نے خواب دیکھا کہ مسلمان دِجلہ میں داخل ہوگئے ہیں، اس خواب نے آپ کو اس جانب متوجہ کر دیااور آپ نے لشکر کو جمع کرکے فرمایا کہ دُشمن نے دریا کی طغیانی میں پناہ لے رکھی ہے تم اس پر حملہ نہیں کرسکتے اور وہ جب چاہے حملہ کرسکتا ہے ،میری رائے یہ ہے کہ اس سے قبل کہ دنیا تم پر غالب آجائے اور اس میں ملوث ہونے سے تمہارے حالات بدل جائیں ،صدق واخلاص میں کمی آجائے اللہ کے واسطے کچھ کام کر لو میں تو عزمِ مصمم کر چکا ہوں کہ اللہ کے بھروسے پر گھوڑوں کو دریا میں ڈال دوں اور اسی حالت میں عبور کروں آپ کا لشکر کل سواروں کا تھا پیادہ پا اُن میں کوئی نہ تھا ،سب نے بہ طِیبِ خاطر جواب دیاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے عزم میں برکت عطا فرمائے ہم سب مطیع اور تیار ہیں ۔
آپ نے فرمایا کہ کچھ سوار ہم سے آگے جا کر پَرلے کنارے پر قابض ہوجائیں ، عاصم بن عمر و اور

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 6 1
58 گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : 7 57
59 اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : 8 57
60 گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : 8 57
61 کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : 8 57
62 حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : 8 57
63 اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : 9 57
64 رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : 10 57
65 رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : 10 57
66 بے کسوں کی کفالت : 10 57
67 مہمان نوازی : 10 57
68 مہمان نوازی کیسے کرے : 11 57
69 زمینی اور سماوی مصائب پر آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں : 11 57
70 حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : 12 57
71 اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : 12 57
72 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 13 1
73 خاندان اور وطن : 13 72
74 شجرۂ نسب : 13 72
75 بچپن اور تعلیم : 14 72
76 تدریسی خدمات : 15 72
77 تصانیف : 18 72
78 سیاسیات : 19 72
79 مجاہدانہ کارنامے اور شجاعت : 21 72
80 قید وبند : 21 72
81 باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 1
82 قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : 23 81
83 جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : 24 81
84 نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : 25 81
85 حو ضِ کوثر : 25 81
86 عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : 27 81
87 پُل صراط : 27 81
88 پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : 29 81
89 اکمالِ دین 30 1
90 اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : 30 89
91 آپ کے دینی مسائل 37 1
92 ( نماز کے واجبات ) 37 91
93 حاصل مطالعهــ 39 1
94 طاعت ِحق کے ثمرات : 39 93
95 حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : 39 93
96 دَارْبَنْ کی فتح اور سمندر کا خشک ہوجانا : 40 93
97 مدائن کی فتح او ر مجاہدین کا دِجلہ کو عبور کرنا : 43 93
98 ابومسلم خولانی کا دہکتی آگ سے سلامت نکل آنا : 47 93
99 قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : 48 93
100 شیر تابع ہوگیا : 50 93
101 وفیات 52 1
102 ٭ بقیہ : آپ کے دینی مسائل 52 91
103 تقریظ وتنقید 53 1
104 عالمی خبریں 64 1
105 غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا 64 104
Flag Counter