ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
ہونے اور مسلمانوں کی غیبی تائید کا عجیب واقعہ پہلے مذکور ہو چکا ہے ۔مرتدین کو اس جگہ کامل شکست ہوئی ،اکثر تو ان میں کے مقتول ہوئے اور جو بچے کھچے تو دوسری جانب کو بھاگ گئے او ربہت سے خلیجِ داربن میں پناہ گزیں ہوئے۔ داربن ایک بستی ہے جو سمندر کے کنارے سے جہاز پر سفر کرنے والوں کے واسطے ایک رات دن کی مسافت پر واقع ہے ۔وہاں پہلے بھی دُشمنانِ اسلام کا اجتماع تھا او ر اب شکست خوردہ مرتدین کی جماعت پہنچ گئی تو ایک خوف ناک قوت کا اضافہ ہوگیا حضرت علاء صورتِ حال کو دیکھ کر متردد و متفکر تھے ،اگر داربن پر حملہ کرتے ہیں تو اندیشہ ہے کہ دشمن عقب سے آکر اہلِ بحرین پر حملہ کردیں اور اگر داربن کواسی حال پر چھوڑ تے ہیںتو یہ قوت دن بدن ترقی پاکر زیادہ خوف ناک ہوجائے گی اس لیے آپ نے اول تو :''ان قبائل کو جو فتنۂ ارتدادمیں شریک نہ ہوئے تھے لکھا کہ مرتدین او ر منہز مین کے راستوں کو روک دیں ، ان میں سے کوئی بحرین کی طرف آنے نہ پائے، ان لوگوں نے اس کا کامل بندوبست کرکے جواب لکھا او رحضرت علاء کو اس طرف سے اطمینان ہوگیا تو داربن کا قصد فرمایا۔ داربن پر حملہ کرنے کے واسطے جہازوں اور کشتیوں کی ضرورت تھی اور مسلمانوں کے پاس اس قسم کا سامان بالکل نہ تھا مگر حضرت علاء ایسے شخص نہ تھے جن کو سمندر کی ہیبت ناک صورت ڈرا دیتی آپ نے لشکر اسلام کو جمع کرکے خطبہ پڑھا اور فرمایا کہ دُشمنوں کی جماعتیں اور مفرورین کے گروہ اس خلیجِ داربن میں جمع ہوگئے ہیں ، تم لوگ خشک میدان میں خدا تعالیٰ کی تائید اور امداد کو بھی آنکھوں سے دیکھ چکے ہو تمھیں اسی قسم کی امداد اور تائید اور توقع دریا میں بھی رکھنی چاہیے ۔تم سب دریا میں داخل ہوجائو اور دُشمن پرحملہ کردو، مسلمانوں نے جواب دیا کہ ''دہنا'' ٢ میں تائید غیبی کا کرشمہ ہم دیکھ چکے ہیں اس کے بعد ہم کسی چیز سے نہ ڈریںگے اس گفتگو کے بعد حضرت علاء مع لشکر کے سمندر کے کنارے پر پہنچ گئے اور آپ مع لشکر کے یہ دُعا ئیہ کلمات پڑھتے ہوئے سمندر میں داخل ہوگئے۔ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ،یا حکیمُ،یا کریمُ،یا اَحَدُ،یا صَمَدُ، یا حَیُّ، یا مُحیِ الْمَوْتیٰ،یا حَیُ یا قیومُ،لا الٰہ الّاانت ،یا ربّنا، کوئی اُو نٹ پر سوار تھا اور کوئی گھوڑے پر کوئی خچر پر ، کوئی گدھے پر اور بہت سے پیادہ پا، سمندر کا پانی خشک ہو کر اسی قدر رہ گیا کہ اونٹ اور ٢ یہ وہی مقام ہے جہاںلشکرِاسلام کے لیے غیب سے پانی نکل آیا تھا۔