Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003

اكستان

35 - 65
نتہا ء ً وحی بن جاتی جیسا کہ دوسرے کے کام پر پیغمبر کا سکوت حدیث بن جاتا ہے ۔جب اُمتی کے کسی کام پر پیغمبر کا سکوت وحی بن جاتا ہے تو پیغمبرکی اجتہادی رائے پر اللہ تعالیٰ کا سکوت کیوں وحی نہ بنے گا ؟ وہ بھی یقینا وحی بن جاتا ہے، پس جب اللہ تعالیٰ نے نبی کی رائے کو برقرار رکھا تو وہ ابتدا کے اعتبار سے رائے و اجتہاد نبوت ہے مگر انتہا کے اعتبار سے وحی الہی ہے۔اس لیے سرورِ کائنات  ۖ  کی مقبول عنداللہ رائے وما ینطق عن الھوی ان ہو الا وحی یوحی (وہ خواہش سے نہیں بولتے ،ان کا بولنا توصرف وحی سے ہوتا ہے ) کے خلاف نہیں کیونکہ وہ اپنے مبدأکے اعتبار سے اجتہادی رائے ہے مگرمنتہا کے لحاظ سے وحی ہے، لیکن پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کی رائے کو برقرار رکھ کر اس کو وحی کا درجہ دینا یا اس رائے پر نکیر کرکے اس کو تبدیل کرکے اس کی شرعی حیثیت کو ختم کرنا اور اس کو ناقابلِ اطاعت قرار دیناخدا تعالیٰ کا کام ہے ۔یہ خدا تعالیٰ کا منصب ہے اُمتیوں کا یہ منصب نہیں کہ وہ پیغمبر کی رائے کی تحقیق کریں کہ وہ وحی ہے یا نہیں ؟ اگر وحی ہو تو اطاعت کریں وحی نہ ہو تو اطاعت نہ کریں ۔اگر پیغمبر وحی کے حوالہ سے بات کرے تو حجت اور اگروحی کے حوالہ کے بغیر بات کرے تو وہ حجت نہیں، ممکن ہے پیغمبر پا ک  ۖ  بغیر وحی کے اپنی اجتہادی رائے سے ایک بات ارشاد فرمائیں اور پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کی اجتہاد ی رائے کے منکرین اس کے رائے ہونے کی وجہ سے انکار کردیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اس رائے کو شرفِ قبولیت بخشا اور خلعت رضا سے نوازکر اس کو برقرار رکھا تو وہ رائے وحی بن گئی اور قلب نبوت سے ظاہر ہونے والی نورانی رائے کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے قالب میں ڈھال کر وحی کی صورت دیدی تو اس صورت میں نبی پاک  ۖ  کی رائے کو حجت نہ ماننے والے منکرین وحی بن جائیں گے اور وحی الہی کے باغی ٹھہریں گے ،اس لیے اہلِ ایمان کو بلا تحقیق پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام کی بات ماننے کا حکم ہے لیکن اس کے برعکس غیر مقلدین کا نظریہ یہ ہے کہ ہم پیغمبر کی بات کو اپنی تحقیق کی کسوٹی پر پرکھیں گے اگر ہماری پرکھ میں وہ وحی ثابت ہوئی تومان لیں گے او ر اگر اجتہادی رائے ہوئی تو بے شک ہم کلمہ انہی کا پڑھتے ہیں لیکن اس کی اجتہادی رائے نہ تسلیم کریں گے نہ اس کو حجت مانیں گے۔		(جاری ہے)   

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 6 1
58 گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : 7 57
59 اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : 8 57
60 گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : 8 57
61 کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : 8 57
62 حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : 8 57
63 اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : 9 57
64 رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : 10 57
65 رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : 10 57
66 بے کسوں کی کفالت : 10 57
67 مہمان نوازی : 10 57
68 مہمان نوازی کیسے کرے : 11 57
69 زمینی اور سماوی مصائب پر آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں : 11 57
70 حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : 12 57
71 اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : 12 57
72 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 13 1
73 خاندان اور وطن : 13 72
74 شجرۂ نسب : 13 72
75 بچپن اور تعلیم : 14 72
76 تدریسی خدمات : 15 72
77 تصانیف : 18 72
78 سیاسیات : 19 72
79 مجاہدانہ کارنامے اور شجاعت : 21 72
80 قید وبند : 21 72
81 باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 1
82 قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : 23 81
83 جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : 24 81
84 نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : 25 81
85 حو ضِ کوثر : 25 81
86 عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : 27 81
87 پُل صراط : 27 81
88 پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : 29 81
89 اکمالِ دین 30 1
90 اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : 30 89
91 آپ کے دینی مسائل 37 1
92 ( نماز کے واجبات ) 37 91
93 حاصل مطالعهــ 39 1
94 طاعت ِحق کے ثمرات : 39 93
95 حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : 39 93
96 دَارْبَنْ کی فتح اور سمندر کا خشک ہوجانا : 40 93
97 مدائن کی فتح او ر مجاہدین کا دِجلہ کو عبور کرنا : 43 93
98 ابومسلم خولانی کا دہکتی آگ سے سلامت نکل آنا : 47 93
99 قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : 48 93
100 شیر تابع ہوگیا : 50 93
101 وفیات 52 1
102 ٭ بقیہ : آپ کے دینی مسائل 52 91
103 تقریظ وتنقید 53 1
104 عالمی خبریں 64 1
105 غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا 64 104
Flag Counter