ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
والد صاحب رحمة اللہ علیہ کا حافظہ بہت قوی تھا، غیر متعلق کتابیں بھی یاد تھیں ،میں نے ان سے صرف ایک کتاب پڑھی ہے ''مقامات حریری ''ورنہ ادب کی تعلیم حضرت مولانا عبدالحق صاحب مدنی رحمة اللہ علیہ سے حاصل کی ہے لیکن اگر میں والد صاحب سے مقامات نہ پڑھتا تو لغت میں دقتِ نظر جو ہمارے ہندوپاک کا خصوصی حصہ چلا آرہا ہے نہ پیداہوتی۔ ''مقامات ''پر والدصاحب کی تعلیقات ہیں جو بیشتر فقہ اللغة للثعالبی سے لی گئی ہیں لیکن یہ سب ان کواتنی یاد تھیں کہ مطالعہ کے لیے صرف ایک نظر ڈالاکرتے تھے اور اثناء درس تمام تفاصیل دُہرا دیا کرتے تھے ۔جو ازبر تھیں۔اسی طرح اور بھی درسی کتب پر تعلیقات ہیں جو انہوں نے پڑھائی ہیں ۔ان کے علاوہ کافی کافی ضخیم نوٹ بکیں علیحدہ ہیں ۔یہ سارا علمی ذخیرہ غیر مطبوعہ ہے ۔ دوپہر کے وقت گھر جانے کے بجائے جو محلہ مغل پورہ مراد آباد میں تھا مدرسہ ہی میںوقت گزارتے اور افتا ء کا کام انجام دیتے ۔میں گھر سے کھانا لے آتا تھا ،کھانے کا وقت بھی ڈبل کاموں میں صرف فرماتے تھے کہ ظہر کے بعد کے اسباق کا مطالعہ ساتھ ساتھ فرماتے ۔انہیں شام کے سبق پڑھانے کے لیے اتنا مطالعہ کافی ہوتاتھا اور صبح کے وقت کے اسباق کا مطالعہ نماز فجر کے بعد تلاوت و ذکر بارہ تسبیح سے فراغت کے بعد چائے پیتے وقت فرماتے تھے ۔میں نے والد صاحب رحمة اللہ علیہ سے کبھی کبھی مختلف کتابوں کے مقامات بھی حل کیے ہیں ۔ جنھیں وہ بلا مطالعہ ہی زبانی حل کرادیتے تھے۔اوروہ اُستاذِ کتاب سے بہتر طرح حل ہوتاتھا ۔میں نے بھی تقریباً تمام ہی کتابیں جامعہ قاسمیہ مراد آباد میں پڑھی ہیں شمس بازغہ ،شرح چغمینی ،شرح عقائد دوانی توضیح و تلویح حضرت مولانا عَجَبْ نُورصاحب رحمة اللہ علیہ سے پڑھنے کا موقع ملا البتہ آخری دو سال سے کچھ زیادہ دارالعلوم دیوبند میں پڑھتا رہاہوں۔ (جاری ہے)