Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002

اكستان

25 - 65
جو تشنہ لب ضرور ت مند ہوتے ہیں ۔اسی طرح تم بھی اگر دولت مند ہو تو ایک چشمہ ہو ، ایک نہر ہو ۔ اپنی پیاس بھر اپنے پاس رکھو باقی سب اللہ کی مخلوق پر صرف کردو ۔ جس کی زندگی کا چمن مُرجھا رہا ہے کیونکہ یہ مخلوق ''عیال اللہ '' ہے۔ مالک کی دی ہوئی نعمت اس کی عیال پرصرف ہونی چاہئے ۔ایمان کا تقاضا یہی ہے ۔کھیت سُوکھ رہا ہوا ور تم چشمہ کے دہانہ پر پتھر کی چٹان رکھ دو یہ ایمان کی بات نہیں ہے ۔ بلکہ بہت بڑا ظلم ہے اور پرلے درجے کی سنگدلی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے  :
	الذین یکنزون الذہب والفضة ولا ینفقونھا فی سبیل اللّٰہ فبشر ھم بعذاب الیم۔ 						(سورة توبہ آیت :٣٤  پارہ :١٠)
ُُُُ'' جو لوگ کنز کرتے ہیں (جوڑ جوڑکر رکھتے ہیں ) سونے اور چاندی کو اور راہِ خدا میں اس کو خرچ نہیں کرتے ۔ اُن کو سُنا دو خبر درد ناک عذاب کی ۔ جس دن تاپا جائیگا اس خزانے کو نارِ جہنم میں پھر اُس سے داغا جا ئے گا ان کی پیشانیوںاور پہلوئوں کو اور کہا جائے گا یہ ہے وہ جس کو تم نے اپنے لیے جمع کرکے اور جوڑ کر رکھا تھا۔پس چکھو اپنے جوڑ ے ہوئے کو۔''
آنحضرت  ۖ نے فرمایا  :
	لیس بالمؤمن الذی یشبع وجارہ جائع (ترمذی شریف)
 	وہ مسلمان نہیں جو خود پیٹ بھر لے اور پڑوسی بھوکا رہے۔
ایک دفعہ ایک شخص نے سوال کیا ۔ یا رسول اللہ ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا  :
	افشا ء السّلام واطعام الطعام والصلوة والناس نیام 
	سلام کا رواج عام کرنا ،کھانا کھلانا اور اس وقت نماز پڑھنا کہ لوگ سو رہے ہوں (یعنی تہجد کی نماز پڑھنا )
	مگر اللہ تعالی کا فضل وکرم اور اُ س کا احسان ہے کہ اُس نے یہ حکم نہیں دیا کہ تمہارے جچے تلے خرچ سے جو فاضل بچے ،وہ سب راہ خدا میں خرچ کردو ، وجہ یہ ہے کہ جس خدائے ذوالجلال نے دین اسلام سے ہمیں نوازا، وہ صرف حاکم ہی نہیں ہے بلکہ وہ رب او ر پرور دگار بھی ہے ۔وہ ہماری فطرت او ر اس کی صلاحیتوں یا کمزوریوں سے واقف ہی نہیں ہے بلکہ وہ خالق اور صانع ہے جس نے انسان کو انسان بنایا ۔ اس کی فطرت خاص طرح کی رکھی اُس میں خاص خاص صلاحیتیں پیداکیں ۔وہ خوب جانتا ہے کہ دولت کی محبت انسانی فطرت ہے۔یہی سبب ہے کہ انسان ہر طرح کی مصیبتیں جھیلتا ہے۔راحت و آرام قربان کر دیتا ہے او ر اپنی تمام صلاحیتیں اور قاقبلیتیںکام میں لا کر دولت حاصل کر تا ہے۔
	وہ یہ بھی جانتا ہے کہ بال بچوںکی محبت تقاضا ء فطرت ہے ۔ انسان اپنے آپ سے زیادہ اپنی اولاد کی رفاہیت اور خوشحالی چاہتا ہے ۔ اس کی تمنا ہوتی ہے کہ جتنی ترقی اُ س نے کی ہے ۔اس سے بڑھ چڑھ کر اُ س کی اولاد ترقی کرے ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
128 اس شمارے میں 3 1
129 حرف آغاز 4 1
130 درس حديث 7 1
131 علم ِظاہری سیکھنے ہی سے آتا ہے، قاری کا مطلب 7 130
132 حکمت کا مطلب : 8 130
133 رات گزارنے کی اجازت اور دُعاء : 8 130
134 شروع وقت میں پڑھنے کی وجہ : 9 130
135 عشاء کے بعد گفت و شنید کی حیثیت : 9 130
136 عشا ء کی نماز میں تاخیر افضل ہے اور اس کی وجہ : 9 130
137 بعد عشاء علمی گفتگو : 10 130
138 تہجد کے وقت اُٹھنا : 10 130
139 خدمت میں پیش پیش : 10 130
140 طبیعتِ مبارکہ میں نفاست و پاکیزگی : 10 130
141 خدمت کاپھل : 10 130
142 قاری کامطلب : 11 130
143 کوفہ کے شخص کا قصہ : 11 130
144 بڑوں کو بھی معذرت کرنی چاہیے : 11 130
145 صحابہ کی احتیاط اور تعلیم کااصول : 12 130
146 خدائی حکمت : 12 130
147 دو قسم کے علوم : 12 130
148 اُستاذ کی تعظیم اور علم کی طلب : 13 130
149 علمی بلندی او ربڑوں کاقرب : 13 130
150 علمی امتحان : 13 130
151 حضرت عبدالرحمن ابن عوف کی بے نفسی : 14 130
152 تثبت نہ کہ بے اعتبار ی : 14 130
153 موزوں پرمسح اور حضرت سعد کا مقام : 14 130
154 حضرت عبدالرحمن بن عوف کی وصیت : 15 130
155 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 16 1
156 کی حفاظت :روزہ 17 155
157 قیام ِرمضان : 17 155
158 رمضان اور قرآن : 17 155
159 رمضان میںسخاوت : 18 155
160 روزہ افطار کرانا : 18 155
161 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 18 155
162 سحری کھانا : 18 155
163 افطار کرنا : 18 155
164 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 19 155
165 سردی میں روزہ : 19 155
166 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 19 155
167 روزہ میں مسواک : 20 155
168 روزہ میںسُرمہ : 20 155
169 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 20 155
170 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 20 155
171 شبِ قدر : 20 155
172 آخری رات میں بخششیں : 21 155
173 عید کا دن : 21 155
174 صدقہ فطر : 21 155
175 رمضان کے بعد دواہم کام : 21 155
176 رمضان المبارک کے چار اہم کام : 23 155
177 زکٰو ةاحکام اور مسائل 24 1
178 تعریف ،حکم اور شرطیں 27 177
179 تعریف : 27 177
180 حکم : 28 177
181 شرطیں : 28 177
182 مال ،زکٰوة او ر نصاب 28 177
183 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 28 177
184 سرکاری نوٹ : 28 177
185 جواہرات : 28 177
186 برتن اور مکانات وغیرہ : 28 177
187 مالِ تجارت : 29 177
188 نصاب کسے کہتے ہیں : 29 177
189 چاندی کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 29 177
190 سونے کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 29 177
191 تجارتی مال کا نصاب : 29 177
192 اصل کے بجائے قیمت : 29 177
193 ادُھورے نصاب : 30 177
194 زکٰوة کب ادا کی جائے : 31 177
195 نیت : 31 177
196 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 31 177
197 پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 31 177
198 مصارفِ زکٰوة 31 177
199 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 32 177
200 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 32 177
201 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 32 177
202 طلبہ علوم : 33 177
203 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 33 177
204 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 33 177
205 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے کب نہیں لے سکتا : 33 177
206 اداء زکٰوة میں غلطی : 33 177
207 بیس رکعت تراویح 34 1
208 محدث صاحب کے دعوٰی کا پوسٹ مارٹم : 36 207
209 حدیث ابن عباس : 37 207
210 عہد فاروقی : 38 207
211 حضرت عطا کی شہادت : 41 207
212 اہل سنت و جماعت تمام احادیث پر عمل کرتے ہیں : 44 207
213 غیر مقلدین کے مشرب کی حقیقت ! 50 1
214 فہم حدیث 51 1
215 قیامت اور آخرت کی تفصیلات 51 214
216 قیامت کب آئے گی اس کا علم صرف اللہ تعالی کوہے کسی اور کو نہیں : 51 214
217 قیامت قریب ہے : 51 214
218 تحریک ِاحمدیت 53 1
219 مذہبی دعوئوں کی سیاست : 53 218
220 مہدی : 53 218
221 دینی مسائل 56 1
222 ( نجاستوں کا بیان ) 56 221
223 نجاست سے متعلق چند مسائل : 56 221
224 تقریظ وتنقید 58 1
225 حاصل مطالعہ 59 1
226 حسنِ سوال : 59 225
227 اہلِ بیت کا اندازِ سخاوت : 60 225
228 حضراتِ حسنین کا اندازِ تبلیغ : 63 225
229 وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ : 64 225
Flag Counter