ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
عورت کا محض مردوں سے شرم کی وجہ سے یا پردہ کی وجہ سے پانی لینے کو نہ جانا اور تیمم کرلینا درست نہیں ۔ایسا پردہ جس میں شریعت کا کوئی حکم چھوٹ جائے ناجائز اور حرام ہے ۔برقع اوڑھ کر یا سارے بدن سے چادر لپیٹ کرجانا واجب ہے البتہ لوگوں کے سامنے بیٹھ کر وضو نہ کرے اور ان کے سامنے ہاتھ منہ نہ کھولے۔ مسئلہ : اگر کسی میدان میں تیمم کرکے نماز پڑھ لی اور پانی وہاں سے قریب ہی تھا لیکن اس کو خبرنہ تھی تو تیمم اور نماز دونوں درست ہیں جب معلوم ہو تو دہرانا ضروری نہیں ۔ (ب) پیاس کا خوف : مسئلہ : کسی کے پاس پانی تو ہے لیکن راستہ ایسا خراب ہے کہ کہیں پانی نہیں مل سکتا اس لیے راہ میں پیاس کے مارے تکلیف یا ہلاکت کا خوف ہے تو وضو نہ کرے تیمم کرلینا درست ہے ۔ (ج) درندے یا دشمن کاخوف : اگرپانی قریب ہے لیکن سانپ وغیرہ کوئی جانور پانی کے پاس ہے جس کی وجہ سے پانی نہیں مل سکتا تو تیمم درست ہے ۔ مسئلہ : ڈر ہے کہ اگر ریل پر سے اترے گا تو ریل چل دے گی او ر ریل میںپانی موجود نہیں تب بھی تیمم درست ہے۔ (د) بیمار ہو جانے یا مرض بڑھ جانے کا خوف : مسئلہ : اگر بیمار ی کی وجہ سے پانی نقصان کرتا ہو کہ اگر وضو یا غسل کرے گا تو بیماری بڑھ جائے گی یا دیر میں اچھا ہوگا تب بھی تیمم درست ہے لیکن اگر ٹھنڈاپانی نقصان کرتا ہو اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے وضو غسل کرنا واجب ہے ۔البتہ اگر ایسی جگہ ہے کہ گرم پانی نہیں مل سکتا توتیمم کرنا درست ہے۔ مسئلہ : اگر کہیں اتنی سردی پڑتی ہو کہ نہانے سے مر جانے یا بیمار ہو جانے کا خوف ہو اور رضائی لحاف وغیر ہ کوئی ایسی چیزبھی نہیں کہ نہا کر اس میں گرم ہو جائے تو اس وقت تیمم کر لینا درست ہے۔ مسئلہ : اگرکسی کے آدھے سے زیادہ بدن پر زخم ہوں یا چیچک نکلی ہو تو نہانا واجب نہیں بلکہ تیمم کرلے ۔مطلب یہ ہے کہ جنابت میں اکثر بدن کا (پیمائش کی راہ سے)اعتبار کریں گے جبکہ بے وضو ہونے میں اکثر اعضائے وضو کا (شمار کی راہ سے )اعتبار کریں گے۔جب اکثر حصہ پر زخم ہو ں تو وضو اور غسل ساقط ہو جائے گا اور تیمم کریں گے۔ اگرآدھے اعضائے وضو صحیح ہوں اور آدھے زخمی ہوں تو صحیح اعضاء کو دھو لے اورزخمی حصہ پر مسح کر لے لیکن اگر صحیح عضو کو دھونے میں زخمی عضو پر بھی پانی پہنچتا ہے تو تیمم کرے۔ مسئلہ : مریض کو مرض کے بڑھ جانے یا صحت کے دیر سے ہونے کا خوف تونہیں ہے لیکن خود وضو کرنے پر