ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
کے لیے حکومت ایک ''مزدور نگران ''محکمہ قائم کرے گی جو ہر وقت اس بات کی نگرانی کرتا رہے گا کہ مزدوروں پر کوئی زیادتی تو نہیں ہو رہی ہے، مزدوروں اور مالکوں میں کوئی کشمکش تو نہیںپیدا ہو رہی ہے۔ اس محکمہ کے متعلق حسب ذیل کا م ہوںگے ۔ (١) کوئی مستاجر اجیر پر زیادتی تو نہیں کررہا ہے یہ زیادتی دو طرح کی ہو سکتی ہے ایک اجرت کی کمی کی دوسرے کام کی زیادتی کی۔ ان دونوں صورتوں میں محکمہ کے ذمہ داروں کا کام یہ ہوگا کہ وہ اس کا دفعیہ کریں۔ امام ابویعلی محتسب کے فرائض کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : و اذا تعدی مستاجر علی اجیر فی نقصان اجرا واستزاد عملہ کفہ عن تعدیہ (الاحکام السلطانیة ص٦٨٦) جب کو ئی مستاجر اجیر پر( کام کی )زیادتی یا اجرت کی کمی کے سلسلہ میں زیادتی کرے تویہ زیادتی سے روکے ۔ صفحہ نمبر 81 کی عبارت اگر مستاجر اجیر کی شکایت کو غلط قرار دے دے یا اس سے انکار کرے تو اس کا انکارکرنا کافی نہیں بلکہ اس کا انکار اس وقت معتبر ہو گا جب مزدور کے حالات اور دوسرے ذرائع سے اس کا غلط ہونا ثابت ہوجائے ۔ وکان الا نکار معتبر ابشواھد حالہ (بحوالہ سابق)مستاجر کا انکار مزدور کے حالات کے اندازے کے بعد معتبر ہوگا۔ (٢) اسی طرح اگر کوئی ا جیر کام میں کوتاہی کرے یا اجرت معاہدہ یا حکومت کے مقر ر کردہ معیار سے زیادہ اُجرت مانگے تو اس کو وہ اس سے روکے گا اور اس کو تنبیہہ کرے گا ۔ ولوقصرالاجیرفی حق المستاجرفنقصہ من العمل اواستزادہ فی الاجرمنعہ منہ (ابو یعلیٰ الاحکام السطانیہ ص ٦٨٦) اجیر اگر مستاجر کے حق میں کوئی کوتاہی کرے یعنی کام کم کرے یا مقررہ معیار سے اُجرت زیادہ مانگے تو اس کو بھی اس سے روکا جائے گا۔اگر اس محکمہ کے ذمہ داروں کی تنبیہہ اور ہدایت کے بعد بھی وہ باز نہ آئیں یا آپس میںکشمکش کریں توفوراً یہ معاملہ سول کورٹ کے سپرد کر دیا جائے اوروہ اس بارے میں اپنی صواب دید کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ خان اختلفوا و تنا کرواکان الحاکم بالنظر بینھما احق جب آپس میں اختلاف اور کشمکش زیادہ ہو تو یہ معاملہ حکومت کی عدالت کے سپرد ہو گا۔ سول کورٹ فیصلہ کرنے میں اسلام کا یہ مسلمہ اصول پیش نظر رکھے گا ۔ لایظلمون ولا یظلمون نہ وہ خود ظلم کرتے ہیں اورنہ ان پرظلم کیا جاتاہے ۔ حدیث میں ہے : لاضرر و لا ضرارنہ نقصان اٹھانا صحیح ہے اور نہ نقصان پہنچانا۔ اس کے پیش نظر فقہا ء نے یہ اُصول بنایا ہے