ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
دیکھتاہوں کہ ہارون علیہ السلام صفحہ نمبر 26 کی عبارت ہیں ۔جبرئیل نے کہایہ ہارون ہیں ان کو سلام کیجیے ۔میں نے ان کو سلام کیا۔انہوں نے سلام کا جواب دے کر کہا آئیے برادر صالح اور نبی صالح آئیے خوش آمدید ۔ پھر جبرئیل مجھ کو لے کر چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا ۔پوچھا گیا کون ؟کہا جبرئیل ہوں پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں کہا محمد ۖ ہیں پھر پوچھا گیا کیا ان کو بلایا گیا ہے جواب دیا کہ ہاں اس پر کہاگیاخوش آمدید کیا ہی مبارک آمدہے اور دروازہ کھول دیا گیا جب میں آگے بڑھاتو کیا دیکھتا ہوںکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں ۔جبرئیل نے کہا یہ موسیٰ ہیں ان کو سلام کیجیے ۔میں نے ان کو سلام کیا ۔انہو ں نے سلام کا جواب دے کر کہاآ ئیے برادر صالح اور نبی صالح آئیے خوش آمدید ۔جب میں آگے بڑھنے لگا تو موسیٰ علیہ السلام پرگریہ طاری ہوگیا ان سے پوچھاگیا آپ کیوں روتے ہیں ۔فرمایا اس وجہ سے کہ ایک نوجوان جو میرے بعد مبعوث ہوئے ہیں ان کی اُمت کے لوگ میری اُمت سے بھی زیادہ جنت میں جائیں گے پھر جبرئیل مجھ کو لے کر ساتویں آسمان پر چڑھے اوردروازہ کھلوایا پوچھاگیا کون؟کہا جبرئیل ہوں پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں ۔کہا محمد ۖہیں پھر پوچھا گیا کیا ا ن کو بلایا گیا ہے جواب دیا کہ ہاں اس پر کہا گیا خوش آمدیدکیا ہی مبارک تشریف آوری ہے جب میں آگے بڑھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام (بیت معمور کے ساتھ اپنی کمر لگائے بیٹھے )ہیں جبرئیل نے کہا یہ آپ کے والد ابراہیم ہیں ان کو سلام کیجیے میں نے ان کو سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دے کر کہا آئو فرزند صالح اور نبی صالح آئو خوش آمدید اس کے بعد مجھ کو سدرة المنتہیٰ (یعنی بیری کا درخت) نظر آیا (جس کی جڑیں اور تنے کا نچلا حصہ چھٹے آسمان پر ہے جبکہ اس کا فوقانی حصہ اور شاخیں وغیرہ ساتویں آسمان پر ہیں ) کیا دیکھتا ہوں کہ اس کے پھل مقام ہجر کے (بڑے)مٹکوںکے برابر تھے اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی مانند تھے جبرئیل نے کہا یہ سدرةالمنتہیٰ ہے (جونیچے والے فرشتوں کے چڑھنے کی آخری حد ہے ۔ اس سے آگے کوئی نہیں بڑھ سکتا ۔اس کے آگے جانے کی صرف رسول اللہ ۖ کو ہی اجازت ملی ۔اوپر سے جو وحی اور احکام نازل ہوتے ہیں وہ یہاں نیچے والے لے لیتے ہیں اور نیچے سے جو ارواح اور اعمال اوپر چڑھتے ہیںوہ یہیں تک پہنچتے ہیں اس درخت پر اللہ تعالی کی تجلیات کی روشنیاں تھیں اور چمکدار ٹڈیوں اور پتنگوں کی صورت میں فرشتے ان انوارات کے شوق میں اس درخت کو گھیرے ہوئے تھے )وہاں چار نہریں تھیں (جو سدرة المنتہیٰ کی جڑ سے نکل رہی تھیں )دو اندر کی جانب اور دوباہر کی جانب ۔میں نے پوچھا اے جبرئیل یہ نہریں کیسی ہیں