ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
|
ارشاد فرمایا کہ جسے کچھ بھی میسر ہے کچھ بھی کھلارہا ہے گویا ایک غریب آدمی کو بھی عادت ڈلوائی ہے کہ خرچ کرو اگر کوئی کہتا ہے کہ جناب میرے پاس کل ایک روپیہ ہے تو اسے بھی کہا جائے گا کہ تو دس کا سکہ دے پانچ کا سکہ دے یہ خیال نہ کر کہ میں تھوڑادے رہا ہوںیہ اُمید رکھ کہ اللہ کے ہاں قبول ہو جائے گا بس نیت صحیح رکھ۔ آگے فرمایا من اشبع صا ئما سقاہ اللّٰہ من حوضی شربة لا یظمأ حتی یدخل الجنة۔جو آدمی کسی کو پیٹ بھر کر کھلاد ے تو خاص بات یہ ہو گی کہ میرے حوض سے اُسے ملے گا پینے کے لیے اور اس کو کبھی پیا س نہیں لگے گی حتی کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے گا تو آقائے نامدار ۖ نے دنیا میں رہنا سہنا بھی بتایا او ر آخرت کا اجر بھی بتایا بلکہ توجہ آخرت ہی کی طرف رکھنی بتائی دنیا کو کام کی جگہ بتایا کہ کام کرو تیاری کرو آخرت کی تیاری نظر اُس کی طرف رکھو یہ جیسے بھی ہوگزرہی جاتی ہے ۔اللہ تعالی ہم سب کو اپنی رضا اور فضل سے نوازے آمین۔