ایک حدیث میں ارشاد ہوا ہے :
إِیَّاکَ وَ الْخَمْرَ، فَإِنْ خَطِیْئَتَہَا تَفْرَعُ الْخَطَایَا، کَمَا أَنْ شَجَرَتَہَا تَفْرَعُ الشَّجَرَ۔( ابن ماجہ/۳۳۷۲)
شراب سے بچو، کیونکہ شراب سے برائیاں اسی طرح پھوٹتی ہیں جیسے درخت سے شاخیں پھوٹتی ہیں ۔
مزید فرمایا گیا:
اِنَّ الْخَبَائِثَ جُعِلَتْ فَیْ بَیْتٍ، فَاُغْلِقَ عَلَیْہَا، وَجُعِلَ مِفْتَاحُہَا الْخَمْرَ، فَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ وَ قَعَ فِیْ الْخَبَائِثِ۔(کنزالعمال/۵:۱۴۱)
تما م جرائم ایک مکان میں بند کردیئے گئے،اور شراب کو ان کی کنجی بنادیا گیا،جو شراب پیتا ہے، وہ تمام جرائم میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
منشیات کے استعمال کی لت انسان سے ہر گناہ کرالیتی ہے، قتل، زنا، ظلم، سب و شتم، بدزبانی، فضول گوئی، آبروریزی، دوسروں کی عزت سے کھلواڑ، فحاشی، خباثت، دناء ت، رذالت، چوری، رہزنی غرض کون سا ایسا جرم ہے جو نشے باز سے سرزد نہیں ہوتا؟ جرائم کے واقعات کاتجزیہ کیا جائے تو آدھے سے زیادہ جرائم نشے کی وجہ سے اور نشے کی حالت میں ہوتے ہیں ، مختلف ممالک کے سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ اکثر جنسی جرائم اور خواتین کے ساتھ تشدد کے واقعات اسی وجہ سے پیش آتے ہیں ، بیشتر ٹریفک حادثات بھی اسی بنیاد پر رونما ہوتے ہیں ۔
حضرت ضحاک بن مزاحم سے کسی نشہ کے عادی نے یہ بہانہ کیا تھا کہ اس سے غذ۱