مزید واضح کیا گیا :
وَلاَ تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ، إِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا۔ (النساء/۲۹)
اپنے قتل کا سامان مت کرو، بلاشبہ اللہ تم پر بہت مہربان ہے۔
اسی طرح احادیث میں بار بار اس حقیقت کو بیان فرمایا گیا ہے ،بلکہ’’ لَاضَرَرَ وَ لَاضِرَارَ‘‘ (مسند احمد) فرماکر صراحت کردی گئی ہے کہ اسلام میں نہ اس کی اجازت ہے کہ انسان خود اپنی ذات کونقصان پہنچائے اور نہ اس کی اجازت ہے کہ دوسروں کو نقصان پہنچائے، اور ’’اِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًا‘‘(بخاری) کہہ کرواضح فرما دیا گیاہے کہ تمہارے جسم وجان کا تم پر حق ہے،اس کا تحفظ اور اسے ہر طرح کے خلل ونقصان سے بچانا تمہاری ذمہ داری ہے،اسلام نے حفظان صحت پر جتنا زور دیا ہے، کسی اور مذہب میں اس پراتنا زور نہیں دیا گیا ہے۔
قرآن ، حدیث اور فقہ اسلامی میں طہارت، نظافت، صرف طیبات کے استعمال اور خبائث سے بچنے کی جو واضح اور مفصل تعلیمات ہیں ان سے اسلام میں جسمانی صحت کی اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے،اب غور کیا جائے کہ شراب و منشیات اور اس سے متعلق تمام چیزوں کا استعمال صرف اپنی صحت و ذات کو نقصان پہنچانے، اپنی طاقت کو ختم کرنے، اللہ کی امانت کو ضائع کرنے، امانت میں خیانت کا مرتکب ہونے، اور اپنی قبر آپ کھودنے اور اپنے کو موت کے منہ میں لے جانے کے سوا کیا ہے؟
طبی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے اور تجربات و مشاہدات اس پر شاہد ہیں کہ انسان کا جسم شراب ونشے کی وجہ سے مختلف ہولناک امراض کا مجموعہ بن جاتا ہے،