ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
آنحضرت ۖ کے بعد کوئی نبی کیوں نہیں پیدا ہوا ؟ ؟ حضرت اُستاذ صاحب : ضرورت نہیں رہی ! ! ! مناظر نے بہت تعجب سے کہا : حضرت ضرورت کیوں نہیں رہی ! ! ہر قسم کی برائی موجود ہے بلکہ دن بدن بڑھ رہی ہے پھر ضرورت کیسے نہیں ؟ ؟ ؟ حضرت اُستاذ : برائی تو ہر زمانہ میں رہی اس دنیا میں جیسے گرمی اور سردی ہے، اندھیری اور روشنی ہے، خوبصورتی اور بدصورتی ہے، کوئی ایک چیز کبھی بھی ختم نہیں ہو جاتی سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے ایسے ہی حق اور باطل، خیر اور شر، بھلائی اور برائی، سچ اور جھوٹ بھی ہے، یہ عالم کچھ اسی طرح بنا ہے کہ خوبی اور خرابی دونوں ہی رہتی ہیں یہ ضرور ہوتا ہے کہ کبھی کسی جگہ ایک کی زیادتی دوسری کی کمی ہو جاتی ہے لیکن دنیا سے ناپید نہیں ہوتی خود آنحضرت ۖ کے زمانے میں اور اسی طرح دوسرے انبیاء علیہم السلام کے زمانے میں دنیا برائی سے خالی نہیں ہوئی۔ آنحضرت ۖ کے مبارک دور میں یہ کامیابی ضرور ہوئی کہ حجاز شریف سے کفر اور شرک مٹ گیا لیکن حجاز کے علاوہ تمام دنیا میں کفر ہی کفر تھا ! ! ! پس نبی کی ضرورت کا مدار اِس پر ہے کہ دین نا تمام اور نامکمل ہو یا سچے دین کی تعلیم دنیا سے مٹ جائے تب بے شک نبی آتا ہے تاکہ خدا کے دین کی تعلیم کو پورا کرے اور دین مٹ گیا ہے تو پھر زندہ کر ے۔'' دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کی اساس کلمہ توحید و رسالت کی حفاظت فرمائے اور اُن لاکھوں مردوں اور عورتوں کو جزائے خیر عطا فرمائے جنہوںنے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ کی بنیاد پر قائم ہونے والے خطہ پر اپنا مال اپنی آبروئیں ،اولادیں اور جانیں قربان کر کے جام شہادت نوش کیے۔