ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
کے متواتر ہونے کی تصریح کی ہے چنانچہ حافظ ابن حزم ظاہری لکھتے ہیں : ''وہ تمام حضرات جنہوں نے آنحضرت ۖ کی نبوت آپ کے معجزات اور آپ کی کتاب (قرآنِ کریم) کو نقل کیا ہے اُنہوں نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ آپ نے یہ خبر دی تھی کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔'' (کتاب الفصل ج ١ ص ٧٧) حافظ ابن کثیر آیت خاتم النبیین کے تحت لکھتے ہیں : ''ختم ِ نبوت پر آنحضرت ۖ سے احادیث ِمتواترہ وارد ہوئی ہیں جنہیں صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت نے بیان فرمایا ۔''(تفسیر ابن کثیر ج ٣ ص٤٩٣) مشہور مفسر علامہ سیّد محمود آلوسی تفسیر ''روح المعانی'' میںزیرِ آیت خاتم النبیین لکھتے ہیں : ''آنحضرت ۖ کا خاتم النبیین ہونا ایسی حقیقت ہے کہ جس پر قرآن ناطق ہے احادیث ِ نبوی نے جسے اشگاف طور پر بیان فرمایا ہے اور اُمت نے جس پر اجماع کیا پس جو شخص اس کے خلاف کا مدعی ہو اُسے کافر اور غیر مسلم قرار دیا جائے گا۔ '' اُمت کا اِس پر اجماع ہے کہ ختم ِنبوت کا منکر دائرۂ اسلام سے خارج ہے : عقیدۂ ختم نبوت جس طرح قرآنِ کریم کے نصوصِ قطعی سے ثابت ہے اسی طرح رسول اللہ ۖ کی احادیث ِمتواترہ سے بھی ثابت ہے یہاں اختصار کے مد نظرصرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں : ٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا : ''میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اُس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ، لوگ اُس کے گرد گھومنے اور اُس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگادی گئی ؟ آپ نے فرمایا'' میں وہی (کونے کی آخری ) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کے سلسلے کو ختم کرنے والا ہوں۔ '' ١ ------------------------------١ صحیح مسلم ج ٢ ص ٢٤٨ ۔ صحیح بخاری کتاب المناقب ج ١ ص ٥٠١