Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

39 - 66
کی دی ہوئی نعمتیں یاد لائی جائیں گی، اس کو سب نعمتیں یاد آجائیں گی تو اُس سے سوال کیا جائے گا کہ تو نے ہماری ان نعمتوں کا کیا کیا  ؟  وہ کہے گا کہ کوئی ایسا مصرف جس میں خرچ کرنا تجھے پسند ہے میں نے نہیں چھوڑا میں نے سارے خیر کے کاموں میں مال خرچ کیا، ارشاد ہوگا تو جھوٹ بولتا ہے تونے  صرف اس لیے خرچ کیا کہ تجھے سخی کہا جائے چنانچہ تجھے سخی کہا جا چکا (تیری غرض حاصل ہو چکی ہے، تیرا مقصد خدا کی رضا نہ تھی )پھر حکم دیا جائے گا اور اُس کو منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا  اَللّٰہُمَّ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ  ایک اور حدیث میں ہے کہ جو دکھاوا کرے گا اللہ تعالیٰ اُس کو بہت رُسوا فرمائیں گے اللہ تعالیٰ ہم سب کو ریا سے محفوظ رکھے۔
یہاں کچھ لوگوں کو شبہ ہو سکتا ہے کہ جب آدمی کوئی اچھا کام کرے گا تو لوگ اُس کو اچھا کہیں گے ہی، تو بات یہ ہے کہ مقصود نیت کی صفائی اور اخلاص ہے، اللہ جل شانہ عالم الغیب ہیں نیتوں کا حال جانتے ہیں نیت صاف و پاک ہونی چاہیے پھر اِس دنیا میں بھی اگر لوگ تعریف کرتے ہیں تو یہ اللہ     کا احسان اور اُس کی نعمت ہے شکر کا مقام ہے تکبر کی اجازت نہیں۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں حضور اقدس  ۖ  کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ حضور  !  ایسے شخص کے متعلق کیا ارشاد ہے جو نیکی کا کام کرے اور لوگ اُس عملِ خیر پر اُس کی تعریف کرنے لگیں تو حضور  ۖ نے فرمایا  :  تِلْکَ عَاجِلُ بُشْرَی الْمُؤْمِنِ ۔  ١  
ایک ضروری بات یہ ہے کہ لوگ بلا سمجھے بوجھے علماء سے معلوم کیے بغیر مسجدیں بنوادیتے ہیں کبھی کبھی نئی مسجدیں مسلمانوں میں افتراق کا سبب بن جاتی ہیں یا پہلی مسجدیں ویران ہوجاتی ہیں حالانکہ جس زمین پر ایک مرتبہ مسجد بنادی جائے وہ زمین تا قیامت مسجد بن جاتی ہے اُس کوآباد رکھنا ضروری ہے، اس زمین پر مسجد کی عمارت رہے یا نہ رہے نہ کوئی اورعمارت بنائی جا سکتی ہے نہ اُس زمین  کو کسی اور مصرف میں استعمال کیا جا سکتا ہے، آج بھی ہزاروں مسجدیں ایسی ہیں جن کے لیے نمازی نہیں ملتے، گردو غبار کا ڈھیر گندگی کی کوڑیاں بنی ہوئی ہیں پھر اِس کی پاداش تمام مسلمانوں پر پڑتی ہے اس لیے 
------------------------------
  ١    مسلم شریف کتاب البر و الصلة و الاداب  رقم الحدیث ٢٦٤٢

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter