Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

33 - 66
ہوگا جو معرفت کے حاصل کرنے کی کنجیاں ہیں۔
سوم  :  سرکش نفس ذلیل اور مغلوب ہوجاتا ہے اور ظاہر ہے کہ جب دشمن ِخدا کو شکست ہوئی اور غفلت کا دروازہ بند ہوگیا تو اللہ تعالیٰ کی جانب توجہ ہوگی اور سعادت کا دروازہ کھل جائے گا یہی وجہ ہے کہ جب رسولِ مقبول  ۖ   پر دنیا پیش کی گئی تو آپ نے منظور نہیں فرمائی اور یوں عرض کیا کہ بارِ الٰہا میں چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھرے تاکہ شکر ادا کروں اور ایک دن فاقہ ہو    تا کہ صبر کروں۔
چہارم  :  آخرت کی مصیبتوں اور عذاب کی تکلیفوں کا دنیا میں بھی کچھ مزہ چکھنا چاہیے تاکہ  ان کی اذّیت سے نفس خبردار ہو کر ڈرے اور ظاہر ہے کہ بھوک سے زیادہ انسان اپنے نفس کو کوئی عذاب نہیں پہنچاسکتا کیونکہ اِس میں کسی قسم کے تکلف اور سامان فراہم کرنے کی حاجت نہیں ہے اور جب بھوک کی وجہ سے عذابِ الٰہی کا ہر وقت مشاہدہ رہے گا تو اللہ تعالیٰ کی معصیت کی جانب توجہ بھی نہ ہوگی اور نافرمانی کی جرأت نہ ہوسکے گی۔
پنجم  :  تمام شہوتیں کمزور ہو جاتی ہیں کہ کسی خواہش کے پورا ہونے کی آرزو نہیں رہتی اور دنیا کی محبت دل سے نکل جاتی ہے ۔حضرت ذوالنون مصری فرماتے ہیں کہ جب کبھی میں نے پیٹ بھر کر کھایا تو ضرورکوئی نہ کوئی گناہ مجھ سے صادر ہوا یا کم سے کم گناہ کا قصد تو ہی ہوگیا ہے۔ اور حضرت عائشہ    فرماتی ہیں کہ ''رسولِ مقبول  ۖکے بعد سب سے پہلی بدعت جو اِیجاد ہوئی وہ پیٹ بھر کر کھانا ہے'' پس جب مسلمانوں کے پیٹ بھرنے لگے تو ان کے نفس اُن کو دنیا کی طرف کھینچ لے گئے۔
ششم  :  زیادہ نیند نہیں آتی اور عبادت گراں نہیں گزرتی کیونکہ پیٹ بھر کے کھانے سے نیند  کا غلبہ ہوا کرتا ہے اور نیند سے عمر بھی کم ہوتی ہے کیونکہ وہ اللہ کی عبادت نہیں کرنے دیتی، حضرت ابوسلیمان درانی  فرماتے ہیں کہ جنہوںنے شکم سیر ہو کر کھایا ہے اُن میں چھ خصلتیں پیدا ہوئیں  :
(١ )  عبادت کی حلاوت جاتی رہی۔
(٢)   حکمت و فراست اور ذکاوت و نورِ معرفت کا حاصل ہونا دُشوار پڑ گیا۔
(٣)  مخلوقِ خداپر شفقت اور ترس کھانے سے محرومی ہوئی کیونکہ سب کو اپنا ہی جیسا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter