ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
منظم ہوگئے ہیں آپ کی صداقت اور استقامت یہ ہے کہ جن کو آپ صحیح سمجھتے ہیں اُن کی مدد کریں اور اگر اس امداد میں کسی قربانی کی ضرورت ہوتو اُس سے بھی دریغ نہ کریںالبتہ یہ ضروری ہے کہ آپ کا جو بھی اقدام ہو وہ حقیقت کی بنیاد پر ہو، افواہیں چنگاریوں کا کام کرتی ہیں، ''صالح جماعت'' کا کام ہے کہ وہ افواہ کو مشعلِ راہ نہ بنائے، افواہ کے علاوہ کسی شخص کی بات بھی اُس وقت تک قابلِ و ثوق نہ سمجھنی چاہیے جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ خود وہ شخص قابلِ و ثوق ہے جو خبر دے رہا ہے۔ قرآنِ پاک کی اس سورة میں جس میں صالح جمہوریت کے خدو خال کی طرف اشارے کیے گئے ہیں مقاومت اور مقابلہ اور تادیب کی بھی تعلیم دی گئی ہے سب سے پہلے ہدایت یہ ہے : ''ایسا شخص جو قابلِ اعتماد نہیں ہے اگر کوئی خبر لے کر آئے تو پوری طرح چھان بین کر لو ایسا نہ ہو تم بلا تحقیق و تفتیش کوئی قدم اُٹھا لو جو سراسر جہالت ہو پھر نتیجہ یہ ہو کہ تم کو نادم ہونا اور پچھتانا پڑے۔'' (آیت ٦) اس کے بعد دوسری ہدایت یہ ہے : ''اگر وہ جماعت (جو ایک ہی دستور کو تسلیم کرنے والے اور ایک ہی قانون کو ماننے والے) مومنین کی جماعت ہے اور وہ آپس میں لڑ پڑیں تو اُن کے درمیان صلح کرادو۔ (حضرت شاہ عبد القادر کے الفاظ میں ''ملاپ'' کرادو) اگر (اس جدوجہد میں کامیابی نہ ہو) ایک گروہ (پارٹی) دوسرے پر زیادتی کرے تو سب مل کر اس گروہ سے جنگ کرو جو زیادتی کر رہا ہے یہاں تک کہ یہ خدا کے حکم کی طرف رجوع ہوجائے پھر اگر رجوع ہوجائے تو ان دونوں کے درمیان ملاپ کرادو عدل کے ساتھ اور انصاف سے کام لو بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔'' (آیت ٩) (جاری ہے)