Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

17 - 66
خیالات کی یہ خرابی (جس کا سلسلہ سوسائٹی یا قوم کے انتشار تک پہنچتا ہے) جس طرح تنگدلی اور حسد کے سبب ہوتی ہے کبھی'' غصہ'' کی وجہ سے بھی ہوتی ہے مثلاً ایک انسان تنگ دل اور پست حوصلہ نہیں ہے اُس کا ظرف وسیع ہے لیکن وہ کسی وجہ سے کسی شخص سے ناراض ہے تو وہ اس کے متعلق اچھے خیالات نہیں رکھتا اور بسا اوقات غصہ کے سبب سے اچھے خیالات بھی بد گمانی سے بدل جاتے ہیں وہ  اس کی برائیاں تلاش کرتا ہے اور ان کو پھیلاتا ہے، اگر وہ خود نہیں پھیلاتا تو وہ ہر ایسے سلسلہ سے خوش  ہوتا ہے جس سے اس کی برائیوں اور خرابیوں کی اشاعت ہو، مجلس میں وہ خود غیبت نہیں کرتا لیکن اگر  کوئی غیبت کرے تو وہ بڑی دلچسپی سے سنتا ہے اس سے اس کے دل کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ 
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص وسیع الظرف ہے مگر اُس کے مزاج میں'' بڑائی'' ہے، وہ تنگدل  نہیں ہے مگر خود بین اور متکبر ہے، وہ اپنے سے بڑا کسی کو نہیں سمجھتا اس لیے کسی بڑے کی بڑائی نظر میں  نہیں لاتا اور اگر جماعت یا معاشرہ کسی کو بڑا مانتا ہے تو اس کی بڑائی کو ختم کرنے کے لیے اس کی کمزوری تلاش کرتا ہے۔ 
عجیب بات یہ ہے کہ بسا اوقات بد گمانی کرنے والے کو پتہ نہیں چلتا کہ اُس کا یہ گمان غلط ہے کیونکہ اس کے دل کا شیطان یعنی حسد یا غصہ یا تکبر غلطی کا احساس ہی نہیں ہونے دیتا، یہ حسد اس غلط بات کو قابلِ قبول شکل میں پیش کرتا ہے اور یہ حسد رکھنے والا اس کو مان لیتا ہے۔ 
امام غزالی رحمة اللہ علیہ نے اس موقع پر ایک نہایت لطیف علاج بیان فرمایا ہے امام موصوف فرماتے ہیں قرآنِ حکیم کی ہدایت ہے کہ
''جب کوئی فاسق خبر لائے تو پوری طرح اس کی چھان بین کر لو، ایسا نہ ہو کہ بلا تحقیق کوئی ایسا قدم اُٹھالو کہ بعد میں پچھتانا اور نادم ہونا پڑے۔'' (سورۂ حجرات  :  ٦) 
امام صاحب فرماتے ہیں کہ دل کا شیطان جو خیال پیدا کر رہا ہے یہ بھی فاسق ہے اس نے جو خبر دی ہے یعنی جو خیال دل میں ڈالا ہے اس کی تحقیق کرو اور جب تک تحقیق و تصدیق نہ ہوجائے کوئی بات زبان سے نہ نکالو، نہ دل ہی میں کوئی بات جماؤ، خیالات کا یہ سلسلہ جس کی تفصیل بیان کی گئی ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter