ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
خیالات کی یہ خرابی (جس کا سلسلہ سوسائٹی یا قوم کے انتشار تک پہنچتا ہے) جس طرح تنگدلی اور حسد کے سبب ہوتی ہے کبھی'' غصہ'' کی وجہ سے بھی ہوتی ہے مثلاً ایک انسان تنگ دل اور پست حوصلہ نہیں ہے اُس کا ظرف وسیع ہے لیکن وہ کسی وجہ سے کسی شخص سے ناراض ہے تو وہ اس کے متعلق اچھے خیالات نہیں رکھتا اور بسا اوقات غصہ کے سبب سے اچھے خیالات بھی بد گمانی سے بدل جاتے ہیں وہ اس کی برائیاں تلاش کرتا ہے اور ان کو پھیلاتا ہے، اگر وہ خود نہیں پھیلاتا تو وہ ہر ایسے سلسلہ سے خوش ہوتا ہے جس سے اس کی برائیوں اور خرابیوں کی اشاعت ہو، مجلس میں وہ خود غیبت نہیں کرتا لیکن اگر کوئی غیبت کرے تو وہ بڑی دلچسپی سے سنتا ہے اس سے اس کے دل کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص وسیع الظرف ہے مگر اُس کے مزاج میں'' بڑائی'' ہے، وہ تنگدل نہیں ہے مگر خود بین اور متکبر ہے، وہ اپنے سے بڑا کسی کو نہیں سمجھتا اس لیے کسی بڑے کی بڑائی نظر میں نہیں لاتا اور اگر جماعت یا معاشرہ کسی کو بڑا مانتا ہے تو اس کی بڑائی کو ختم کرنے کے لیے اس کی کمزوری تلاش کرتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ بسا اوقات بد گمانی کرنے والے کو پتہ نہیں چلتا کہ اُس کا یہ گمان غلط ہے کیونکہ اس کے دل کا شیطان یعنی حسد یا غصہ یا تکبر غلطی کا احساس ہی نہیں ہونے دیتا، یہ حسد اس غلط بات کو قابلِ قبول شکل میں پیش کرتا ہے اور یہ حسد رکھنے والا اس کو مان لیتا ہے۔ امام غزالی رحمة اللہ علیہ نے اس موقع پر ایک نہایت لطیف علاج بیان فرمایا ہے امام موصوف فرماتے ہیں قرآنِ حکیم کی ہدایت ہے کہ ''جب کوئی فاسق خبر لائے تو پوری طرح اس کی چھان بین کر لو، ایسا نہ ہو کہ بلا تحقیق کوئی ایسا قدم اُٹھالو کہ بعد میں پچھتانا اور نادم ہونا پڑے۔'' (سورۂ حجرات : ٦) امام صاحب فرماتے ہیں کہ دل کا شیطان جو خیال پیدا کر رہا ہے یہ بھی فاسق ہے اس نے جو خبر دی ہے یعنی جو خیال دل میں ڈالا ہے اس کی تحقیق کرو اور جب تک تحقیق و تصدیق نہ ہوجائے کوئی بات زبان سے نہ نکالو، نہ دل ہی میں کوئی بات جماؤ، خیالات کا یہ سلسلہ جس کی تفصیل بیان کی گئی ہے