Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

15 - 66
''اچھی بات ،نیکی اور تقوی کے کام میں ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور ظلم و سر کشی کے کام میں کسی کی مدد نہ کرو۔'' (سورۂ مائدہ  :  ٢) 
مگر کیا ان کمیٹیوں سے خود مسلمانوں کے دلوں کی کدورت دُور ہوجاتی ہے کہ دوسری قوموں کے دلوں کی صفائی کا یقین کیا جا سکے اور کیا ان سے وہ یک جہتی اور جذبات کی ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے  جو جمہوری نظام کو گلدستہ بنا سکے  ؟  قرآنِ حکیم نے جب اخوت اور مساوات کی تعلیم دیتے ہوئے جمہوری نظام کی طرف اشارہ کیا تو ان چیزوں میں سے کسی ایک بات کی بھی ہدایت نہیں کی کیونکہ یہ تمام باتیں نمائش ہیں حقیقت نہیں ہیں البتہ قرآنِ حکیم نے ان امراض کو ختم کرنے کی ہدایت بلکہ بڑی شدت سے تاکید کی ہے جو دلوں کی کھوٹ سے پیدا ہوتے ہیں ۔دلوں کا کھوٹ نظر آنے کی چیز نہیں ہے بلکہ اکثریت ایسے انسانوں کی ہے جن کو خود اپنے دل کے کھوٹ کا پتہ بھی نہیں چلتا ہر ایک انسان اپنے دل کو پاک و صاف ہی سمجھتا ہے اور بڑے فخر سے دعوی کرتا ہے   
آئینِ ماست سینہ چوں آئینہ داشتن 	   کفر ست در شریعت ِما کینہ در سینہ داشتن  ١
 جب اپنے دل کے کھوٹ کا پتہ نہیں تو دوسروں کے دلوں کا کھوٹ کیسے نظر آسکتا ہے  ؟  ؟  البتہ دو امراض جو دلوں کی کھوٹ سے پیدا ہوتے ہیں اور بعنوانِ دیگر دلوں کے کھوٹ سے جو عمل قدرتی طور پر وجود پذیر ہوتے ہیں وہ بے شک محسوس ہوتے ہیں، قرآنِ کریم نے ان ہی محسوسات کو لے کر اصلاح کی ہدایت فرمائی ہے اور مقصد یہ ہے کہ جب یہ محسوس امراض ختم کیے جائیں گے تو دل بھی صاف ہوجائیں گے اور اگر بالفرض دل صاف بھی نہ ہوں تو ان کے کھوٹ کا اثر متعدی نہیں ہوگا اور وہ  سوسائٹی کو خراب نہیں کر سکے گامثلاً دل کا کھوٹ یہ ہے کہ وہ تنگ ہو اس میں یہ وسعت اور گنجائش نہ ہو  کہ دوسرے کی ترقی سے وہ خوش ہو یا دوسرے کے لیے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لیے چاہتا ہے اور   جو اپنے لیے نہیں چاہتا وہ دوسرے کے لیے بھی نہ چاہے، اگر حقوق کا معاملہ ہے تو دوسروں کو بھی اُتنا ہی مستحق سمجھنا چاہیے جتنا خود کو سمجھتا ہے، اگر یہ احساس دوسرے کے لیے نہیں ہوتا تو وہ دل کی تنگی ہے   
------------------------------
  ١   سینہ کو شیشہ کی طرح صاف رکھنا ہمارا دستور ہے، ہماری شریعت میں دل کے اندر کینہ رکھنا کفر ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter