Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017

اكستان

13 - 66
کہلانے لگے، ان کے پڑپوتے امام بخاری ہیں (ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن المغیرہ بن بردِزبہ) یہ اسی بنا پر جعفی کہلاتے ہیں۔ امامِ حدیث ابن ماجہ بھی اسی تعلق کی بنا پر'' رِبعی'' کہلاتے ہیں۔
حضرت تمیم داری نے آنحضرت  ۖ  سے دریافت کیا ایک شخص کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہوتا ہے تو اُس کا تعلق اس کے ساتھ کیا ہونا چاہیے  ؟  آنحضور  ۖ نے جواب دیا  :  ھُوَ اَوْلَی النَّاسِ بِمَحْیَاہُ وَمَمَاتِہ   ١  یعنی اس کے مرنے جینے کا ساتھی ہے اس مسلمان کرنے والے کا تعلق اس کے ساتھ سب سے زیادہ ہونا چاہیے۔ 
مسلمانوں نے اس ارشادِ گرامی پر اس طرح عمل کیا کہ ایسے نو مسلموں کو اپنے قبیلے کا فرد بنالیا اور صرف امام ابو حنیفہ اور امام بخاری ہی نہیں بلکہ عجیب و غریب بات یہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام   (رضی اللہ عنہم) کے بعد جن کو علم و فضل کے عرش معلیٰ پر جلوہ گر پایا گیا وہ سب عجمی تھے اور ان میں زیادہ وہ تھے جو خود غلام تھے جن کو صحابہ کرام نے آزاد کر کے اپنی اولاد کی طرح تربیت دی تھی یا ایسے آزاد کردہ غلاموں کی اولاد تھے ان کو'' موالی''  ٢   جاتا تھا ۔
اُموی خلیفہ ہشام بن عبد الملک (متوفی ١٢٥ھ/ ٧٤٣ئ) نے ایک مرتبہ اپنی مملکت کے   تمام علمی مرکزوں کا جائزہ لیا کہ کہاں عجمی علماء کے علم و فضل کا آفتاب چمک رہا ہے اور کہاں عربی علماء  ضیاء پاش ہیں تو اس کے سامنے یہ تفصیل پیش کی گئی  : 
٭  مکہ معظمہ کے جلیل القدر علماء وفقہا  :  ( ١) عطا ء بن ابی رباح (٢) مجاہد
                  (٣) سعید بن جبیر (٤) سلیمان بن یسار 
٭  مدینہ منورہ  :  (١) زید بن اسلم (٢) محمد بن المنکدر (٣) نافع بن ابی نجیح 
٭  قبا          :  (١) ربیع الرائی (٢) ابن ابی الزناد
٭  عراق     :   (١) حسن بن ابی الحسن (٢) محمد بن سیرین
٭  یمن      :   (١) طاؤس بن کیسان (٢) ابن طاؤس(٣) ابن منبّہ 
------------------------------
   ١   ابو داود کتاب الفرائض    ٢   ''مولیٰ'' کی جمع 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 چھوٹے گناہوں پر بھی گرفت ہو سکتی ہے 7 4
6 وفیات 9 1
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 10 1
8 اصلاحِ معاشرہ کے اصول : 10 7
9 (الف) ایک دوسرے کا احترام : 11 7
10 (ب) دلوں کی صفائی : 14 7
11 (ج) جذبۂ تقدم و ترقی میں اعتدال : 19 7
12 (د) افواہ کی تحقیق، قوتِ مقاومت اور حوصلہ ٔ تادیب : 20 7
13 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 22 1
14 تعدد ِ ازواج کا دور اور خطراتِ شہوت پرستی کا قلع قمع : 22 13
15 ازواجِ مطہرات کے ذریعہ تعلیماتِ اسلام کی نشرو اشاعت : 27 13
16 تعددِ ازواج کا سیاسی پہلو : 28 13
17 آنحضرت ۖ کی قوت ِ رجولیت اور انتہائی نفس کُشی : 28 13
18 ایک اہم نکتہ : 29 13
19 تبلیغ ِ دین 31 1
20 مذموم اخلاق کی تفصیل اور طہارتِ قلب کا بیان 31 19
21 (١) پہلی اصل ....... کثرتِ اکل اور حرصِ طعام کا بیان : 32 19
22 تقلیلِ طعام کے فوائد : 32 19
23 مقدارِ طعام کے مراتب : 34 19
24 وقت ِاکل کے مختلف درجات : 35 19
25 جنس ِطعام کے مراتب مختلفہ : 36 19
26 سالکوں کو ترک ِلذائذ کی ضرورت : 36 19
27 فضائلِ مسجد 37 1
28 مسجد بنانا : 37 27
29 صدقاتِ جاریہ : 40 27
30 (١) علم سیکھنا اور سکھانا : 41 27
31 (٢) نیک اولاد : 41 27
32 (٣) ورثہ میں چھوڑ ا ہوا قرآن شریف : 42 27
33 (٤) مسافر خانہ اور نہر بنانا : 42 27
34 (٥) صدقہ : 42 27
35 مسجدیں آباد رکھنا : 43 27
36 عقیدۂ ختم ِ نبوت کی عظمت واہمیت 46 1
37 اولاد کی تعلیم و تربیت 51 1
38 دل کی حفاظت 55 1
39 حضرات ِصحابہ کرام وغیرہم کی سخاوت کے چند واقعات 55 38
40 حضرت ابو بکر کی سخاوت : 55 38
41 حضرت عمر کی سخاوت : 56 38
42 حضرت عثمانِ غنی کی سخاوت : 56 38
43 حضرت علی کی سخاوت : 57 38
44 حضرت طلحہ کی سخاوت : 57 38
45 حضرت عائشہ کی سخاوت : 58 38
46 حضرت سعید بن زید کی سخاوت : 58 38
47 حضرت عبد اللہ بن جعفر کی سخاوت : 59 38
48 سیّدنا حضرت حسین کی سخاوت : 60 38
49 حضرت عبداللہ بن عباس کی سخاوت : 61 38
50 خانوادہ ٔ نبوت کی سخاوت کا نمونہ : 61 38
51 حضرت لیث بن سعد کی سخاوت : 62 38
52 حضرت عبداللہ بن عامر کی سخاوت : 62 38
53 اخبار الجامعہ 64 1
54 بقیہ : فضائل مسجد 64 27
56 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیجیے 65 1
Flag Counter