ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2017 |
اكستان |
|
مغلِ اعظم (اکبر) نے جب ہندوستان کو قومیت متحدہ کا گہوارہ بنانا چاہا تو زندگی کی رفاقت اور حرم شاہی کی رونق کے لیے اس کی نظر ان ہی پر پڑی جو اپنا رشتہ سورج اور چاند سے جوڑے ہوئے تھے اور خود اپنی زبان سے اپنے آپ کو راجپوت(ابناء الملوک) کہتے تھے کیونکہ سیاست کا تقاضا یہی تھا، کاش قرآنی تعلیم کے بموجب انسانیت کے تقاضوں کو پورا کیا جاتا تو ایک تہائی کے قریب ہندوستانی مخلوق ذلت کی زندگی سے نجات پاجاتی اور اس ہندوستان میں اقلیت واکثریت کے مفہوم ہی سے کوئی آشنا نہ ہوتا۔ بنگال میں علماء اور مشائخ رحمہم اللہ نے کسی حدتک اسلامی تعلیم کو جامۂ عمل پہنایا تووہاں اقلیت اکثریت بن گئی، سندھ تک کچھ ایسے مسلمان آئے تھے جو اسلامی تعلیم کا نمونہ تھے ان کی ایک ہی جھلک نے پورے سندھ کی کایا پلٹ دی یہاں تک کہ اہلِ سندھ کا رسم الخط بدل گیا، سندھی بولنے والوں پر ہندی ٹھونسی جارہی ہے مگر ان کی مادری زبان سندھی اب تک عربی حروف اور عربی رسم الخط کی عادی ہے کیونکہ عرب جو تیرہ سو برس پہلے یہاں آئے تھے اُنہوں نے اخوت اور مساوات کی وہ حسین تصویر پیش کی تھی جس پر اہلِ سندھ نے اپنی تہذیب اپنا کلچر اور زیادہ تر نے اپنا مذہب بھی قربان کردیا تھا۔ ''عرب'' جن کو اپنی زبان اور اپنی تہذیب پر اتنا ناز تھا کہ تمام دنیا کو ''عجم'' کہا کرتے تھے یعنی جو لفظِ ''عجم'' مویشی اور جانوروں کے لیے استعمال کیا کرتے تھے وہی لفظ اپنے سوا دنیا کے تمام انسانوں کے لیے انہوں نے تجویز کر رکھا تھا ،جب اسلام نے اخوت اور مساوات کا درس دیا تو ان کا آغوش اتنا وسیع ہو گیا کہ عجم کا جو شخص بھی ان کی طرف بڑھتا تھا وہ نہ صرف اس کو اپنے قبیلہ کا فرد بنا لیتے تھے بلکہ اگر اُس میں قابلیت کا جوہر ہوتا تو اُس کو اپنے سر کا تاج بنا لیتے تھے۔ آج جن کے علم و فضل سے پوری دنیائے اسلام متاثر ہے (امام ابو حنیفہ اور امام بخاری) یہ دونوں عجمی ہی تھے امام ابو حنیفہ کے دادا زوطی نے جن کا اسلامی نام نعمان رکھا گیا مسلمان ہونے کے بعد عرب کے قبیلۂ تیم سے تعاونِ باہمی کا معاہدہ عقد ِموالات کر لیا تو تیمی ہوگئے۔ ''برد زبہ'' علاقہ بخارا کے ایک مجوسی زمیندار تھے ان کے لڑکے مغیرہ حاکمِ بخارا ''یمان'' کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے، یمان عرب تھے اپنے قبیلہ کی نسبت سے'' جعفی'' کہلاتے تھے ، مغیرہ بھی جعف