دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
مجاز مرسل کے علاقوں کی تفصیل باب المیم کے تحت ’’مجاز مرسل‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الکِنَایَۃُ: لفظ أطلقَ وأریدَ بہِ لازمُ معناہُ مع قرینۃٍ لاتمنعُ من إرادۃِ المعنی الأصليِّ، نحو: زیدٌ طویلٌ النِجادِ۔ (جواہر البلاغۃ:۲۰۶) کنایہ: وہ لفظ ہے جس کے معنیٔ اصلی کو مراد لینے کے جواز پر قرینے کے ہوتے ہوئے کسی لازمی معنیٰ کو مراد لینا، جیسے: طویلُ النِجاد،دراز قد۔ (اور جیسے میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کے وقت شوہر عورت سے ’’اعتدی‘‘ (حیض یااللہ کی نعمتوں کو) شمار کرلے! وغیرہ الفاظِ کنایہ کو استعمال کرتا ہے)۔ پہلی مثال میں زید طویل النجاد میں زید کے تلوار کے لمبے پرتلا والا ہونے سے یہ لازم آتا ہے کہ، وہ دراز قد بھی ہوگا، اور جو دراز قد ہوگا وہ بڑا دلیر وبہادر ہوگا؛ اِس جگہ طویلُ النجاد کا معنیٔ حقیقی (واقعی تلوار کے لمبے پرتلا والا ہونا) اور معنیٔ مجازی (رجلِ شجاع) دونوں مراد لیے جاسکتے ہیں ۔ الملاحظۃ: أن الفرق بین الکنایۃِ والمجاز: صحَّۃُ إرادۃِ المَعنَی الأصليِّ في الکنایۃِ دونَ المَجازِ، فإنہُ یُنافيْ ذلکَ۔(جواہر البلاغۃ: ۲۰۶) کنایہ اور مجاز کے درمیان فرق: مجاز میں معنیٔ حقیقی کو مراد لینا جائز نہیں ہے، جب کہ کنایہ میں معنیٔ حقیقی کو مراد لینا جائز ہے(۱)۔ (۱)تشبیہ، مجاز اور کنایہ کی تعریفات اور اِن میں باہمی فرق سمجھنا دشوار سا ہے؛ لیکن چوں کہ جگہ جگہ اِس کا تذکرہ آتا رہتا ہے، اور مجازِ مرسَل اور استعارہ وغیرہ بھی اِنھیں کے قبیل سے ہیں ؛ لہٰذا اِن کا سمجھنا ضروری ہے، اِس کو سمجھنے کے لیے بہ طورِ مقدمہ دو باتوں کا جاننا ضروری ہے: