دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الخاء الخارج: یُرادُ بہِ تارَۃً ما یُرادِفُ الأَعیَانَ، وَتارَۃً خارجُ النِّسبۃِ الذِّہنِیَّۃِ، وَتارۃً یُرادُ بہِ نفسُ الأمرِ۔(دستور العلماء ۲/۵۲ب) لفظ خارج کا اطلاق تین چیزوں پر ہوتاہے:عین (خارج میں پائی جانے والی چیز)کے معنیٰ پر(جیسے: زید کی آنکھوں کا وجود خارج میں ہے؛ لیکن بینائی کا وجود خارج میں نہیں )، نسبت ذہنیہ کے خارج یعنی نسبت خارجیہ پر، اور نفس الامر (بہ معنیٰ واقعی بات، درحقیقت) کے معنیٰ میں ۔ الخاصَّۃُ: کلیَّۃٌ مَقولۃٌ عَلیٰ أَفرادِ حَقیقۃٍ واحِدۃٍ فقَطْ، قوْلاً عَرَضِیّاً: سوائٌ وُجدَ فيْ جمیعِ أَفرادِہِ، کالکاتِبِ بالقوَّۃِ، بالنِّسبَۃِ إلَی الإِنسانِ أوْ فيْ بعضِ أَفرادِہِ، کالکاتبِ بالفعلِ بالنِّسبَۃِ إِلیہِ۔ (کتاب التعریفات:۶۹) خاصہ:تفصیل باب الکاف کے تحت کلیاتِ خمسہ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الحَدُّ: قَوْلٌ دالٌّ عَلَی مَاھیَّۃِ الشَّيئِ۔ (کتاب التعریفات:۶۰) حد:تفصیل باب الحاء کے تحت ’’حد‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الملاحظۃ: الفرق بینَ الحدِ والخاصَّۃِ: أنَّ الحدَّ لابدَّ أنْ یکونَ فيْ جمیعِ آحادِ المحدودِ ۔ والخاصَّۃُ: ھي التيْ تکونُ في بعضِ آحادِھا خاصۃً۔(مآرب الطلبہ: ۶۷) خاصیت اور حد کے درمیان فرق: اِن دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ: حد (تعریف) کا معرَّف کے تمام اَفراد میں پایا جانا ضروری ہے، اور خاصیت مختص بہٖ کے