دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب العین والغین العادۃ: عِبارَۃٌ عِمَّا یَستَقِرُّ فِي النُّفوسِ مِنَ الأُمورِ المُتکَرَّرَۃِ المَقبُولَۃِ عِندَ الطَّبَائعِ السَّلِیمَۃِ، وَہِيَ أَنواعٌ ثَلاَثۃٌ: العُرفِیَّۃُ العَامَّۃُ: کَوَضعِ القَدَمِ؛ العُرفِیَّۃُ الخَاصَّۃُ: کَاصطِلاَحِ کُلِّ طَائِفۃٍ مَخصُوصَۃٍ کَالرَّفعِ لِلنُّحَاۃِ؛ العُرفِیَّۃُ الشَّرعِیَّۃُ: کَالصَّلاَۃِ والزَّکَاۃِ وَالحَجِّ؛ تُرِکَتْ مَعَانِیہَا اللُّغویَّۃُ بِمَعَانِیہَا الشَّرعِیَّۃِ۔(کشاف۳؍۲۱۳) عادت: دانش مندوں کے یہاں (عرصے سے)بار بار ہونے والے مقبول طور طریقے جودلوں میں جماؤ لے چکے ہوں ۔ اِس کی تین قسمیں ہیں : عرفیہ عامہ، عرفیہ خاصہ اور عرفیہ شرعیہ۔ عرفیہ عامہ: وضع قدم بول کر دخول مراد لینا۔ عرفیہ خاصہ:ہر فنی گروہ کی مخصوص اصطلاحات، جیسے: نحات کا لفظ ’’رفع‘‘ کو ایک معین حرکت کے لیے استعمال کرنا۔ عرفیہ شرعیہ: جیسے: لفظِ صلاۃ (بہ معنیٰ دعا) اور زَکات(بہ معنیٰ پاکیزگی) اور حج (بہ معنیٰ قصد کرنا)کو مخصوص ارکان کے لیے استعمال کرنا جن کے معانیٔ لغویہ کو معانیٔ شرعیہ کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا ہے۔