دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب القاف القاعدۃ: ھيَ قضیۃٌ کلیَّۃٌ مُنطبِقۃٌ علیٰ جمیعِ جزئیَّاتھا۔ (التعریفات الفقہیۃ: ۱۶۹) قاعدہ: وہ قولِ کلی ہے جو اپنے ما تحت تمام جزئیات پر مشتمل ہو،(جیسے: سود کے باب میں مشہور روایت:الذہب بالذہب والفضۃ بالفضۃ والبربالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء یدا بید۔ [حاشیۂ ہدایۃ] ایک قاعدۂ کلیہ ہے جو بہت سی جزئیات پر مشتمل ہے)۔ القاعدۃ المُطّرِدۃ: الاطرادُ: ھوَ الجريُ علیٰ نَسَقٍ واحدٍ۔ فالقاعِدَۃ المطَّردۃُ: ھيَ التيْ تخلوْ مِن الشُّذوذِ والاستثنا.4ئاتِ، (نحو: کل مضاف إلیہ مجرور)۔(موسوعۃ: ۱۰۸) قاعدۂ مطردہ: ایک ہی نہج پر جاری رہنے والا دستور، جو مخالَفتِ اُصول اور استثنائی حالات (مخصوص حالات) سے بَری اور پاک ہو،(جیسے: نُحات کا قاعدہ کہ: ’’مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوتا ہے‘‘ اِس میں کسی نحوی کا اختلاف نہیں )۔ الاطِّرَادُ: اِطَّرَدَ اِفتعال سے الکَلامُ والحَدیْثُ: بات چیت کاایک طرز ونہج پر جاری رہنا۔ الضابطۃ: حُکمٌ کليٌّ ینطَبقُ علَی الْجزئیَّات۔ (التعریفات الفقہیۃ:۱۳۳) ضابطہ: (دستور العمل) وہ حکمِ کلی ہے جو اپنی تمام جزئیات پر منطبِق ہوتا ہو۔