دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الہاء والیاء الھَجو: الشَّتْمُ بالشِعرِ۔ (دستور۳/۵۵۰) ہَجو: شعر میں کی جانے والی عیب گَری۔ الھدایۃ الموصِلۃ:(عِندَ الأَشاعِرَۃِ) إِرا.8ئَۃُ الطَّریقِ المُوصِلِ فيْ نَفسِ الأمرِ إِلَی المَطلوبِ۔ (وعِندَ المُعتَزلۃِ: ھيَ الدَّلالۃُ المُوصِلۃُ أَيْ الإیْصالُ إِلَی المَطلوبِ۔ (دستور۳/۵۵۱) ہدایت: اَشاعرہ کے نزدیک یقینی طور پر مقصود تک پہنچانے والے راستے کی رہنمائی کرنا؛ معتزلہ کے نزدیک: مقصود تک پہنچا دینا،(جیسے: جامع مسجد جانے والے کو راستے کی راہ نُمائی کرنا، یا جامع مسجد تک پہنچادینا)۔ ھَلُمَّ جَرّاً: تَعبِیرٌ یُقصَدُ بہِ الاِسْتمرارُ، وَلَیْسَ المَقصودُ الجَرُّ الحِسِّيُّ، بَلْ التَّعْمِیْمُ۔ (موسوعۃ ص: ۷۰۲) ھَلُمَّ جَراً: وہ محاورہ ہے جس سے کسی فعل کے دوام اور تسلسُل کا قصد کیا جاتا ہے، (علی ہٰذا القِیاس: اِس پر دوسروں کو بھی قِیاس کرو)۔ ہوہو: باب الحاء کے تحت ’’حقیقت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الھویٰ: مَیلانُ النَّفسِ إِلیٰ مَا تَستلِذُّہٗ مِن غَیرِ داعِیۃِ الشَّرعِ، جَمعُہٗ الأَھْوائُ۔ (دستور۳/۵۵۶) ہویٰ: بغیر سببِ شرعی کے نفس کا ایسی چیز کی خواہش کرنا جس سے وہ لُطف اندوز ہو۔