دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب النون النادر: باب الشین کے تحت ’’شاذ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ نادر الروایۃ: باب الظاء کے تحت ’’ظاہر الروایت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الناطق: مُدرکُ المَعقولاتِ، فَصلٌ قَریبٌ للانْسانِ منْ النُّطقِ بِمعنیٰ إِدراکِ المَعقولاتِ، لا مِن النُّطقِ الظَّاھريِ۔ (دستور۳/۴۵۶) ناطق: معقولات (کلیات) کا اِدراک کرنے والا، یہ انسان کا فصلِ قریب ہے، یہاں نطق سے نطقِ باطنی مراد ہے نہ کہ نطقِ ظاہری(بولنا)۔ النتیجۃ: مَا یَحصُلُ بَعدَ إِتیانِ الدَّلیلِ وَالحُجۃِ وَیلزَمُ منہٗ، وَھيَ قَبلَ الدَّلیلِ ’’مُدعیٰ‘‘ وَبعدَہٗ ’’نَتِیْجَۃٌ‘‘، فَھمَا مُتَّحدانِ بالذَّاتِ وَمُتغایرانِ بالاِعتِبارِ،(نحو: العالَمُ حَادِثٌ؛ لأنَّ العالَمَ مُتَغَیَّرٌ، وَکُلُّ مُتَغَیِّرٍ حَادِثٌ، فَالعَالَمُ حَادِثٌ)۔ (دستور۳/۴۵۸) نتیجہ: دلیل اور حجت کو مکمل کرنے کے بعد حاصل ہونے والا اور دلیل و حجت سے لازم آنے والا قول۔ ملاحظہ: اُسی نتیجے کو دلیل قائم کرنے سے قبل ’’مُدَّعیٰ‘‘ کہا جاتا ہے، اور دلیل قائم کرنے کے بعد ’’نتیجہ‘‘ کہا جاتا ہے، خلاصۂ کلام :مدعیٰ اور نتیجہ ذات کے اعتبار سے ایک ہیں ، حیثیت کے اعتبار سے مختلف ہیں ،(جیسے: عالَم حادث ہے، یہ ایک مدّعیٰ ہے، اِس کو ثابت کرنے کے لیے دلیل دی کہ: عالم تغیر پذیر ہے، ہر تغیر